Mehreen Farhan

Welcome to Day 4 of the Ramzan Series 2020. We are in the Hijri 1441 of the Islamic calendar.
Qalb قلب means, something that constantly changes its state.
Imagine a pendulum, that oscillates to and fro. That would the movement intended when the word “qalb” is used.
The Quran is known for its eloquent and powerful style. The words are apt in every sense. Quran refers to the human heart as “qalb”. This is especially so when heart is used in the context of faith.
Why qalb?
Because Allah Azzawajall knows that our heart is not always at the same level of emaan. This may not always be a bad thing because this is just how we are built and perhaps that is also the test.
Our level of emaan goes up and down. For example, you generally feel motivated to be a better Muslim after you’ve heard an inspirational dars. Or you might feel that being regular in your ibaadat keeps you more focused on your religious values. This also means that goodness begets goodness.
There are several masnoon duas of the Prophet sallalaahu elehe waa aalihi wassallam where one asks for strength of emaan.
“All the hearts of the offspring of Aadam are between two fingers of Ar-Rehman’s Fingers, as one heart. He turns it (in any direction) as He wills. Then Allaah’s Messenger said, “O Allaah! The Turner of the hearts, turn our heart towards Your obedience.” [Saheeh Muslim vol.4, p.1397, no.6418]
This life is that of constant effort where one must constantly re-align their focus. Our eyes should be on the winning trophy, that is, Allah’s approval and Jannah. Like we mentioned before, it is the human part of us that our level of emaan increases and decreases. There are different things that work for people in different ways. Allah loves it when His slave makes an effort to keep the connection between him and Allah Azzawajall alive.
May Allah make us firm on His religion. May Allah soften our hearts and make it receptive to receive the Glorious Quran. May we find Allah in all our journeys and may all our journeys lead us back to Him.

Ameen sum ameen!

س رمضان 2020 کے چوتھے روز آپ کو خوش آمدید۔
میرا قلب۔
قلب کا مطلب ہے ایک ایسی چیز جو مسلسل ان حالت تبدیل کرتی ہو۔
اس کے لیے گھڑی کے پنڈولم کی مثال لی جا سکتی ہے جو ہر لمحہ کسی نئی حالت میں ہوتا ہے۔
قرآن میں ہر بات نہایت فصیح اور شاندار انداز میں ان کی گئی ہے۔ الفاظ کا چناو بھی انتہائی بامعنی اور بامقصد ہے۔ انسانوں کے دل کے لئے قرآن میں قلب کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔ خصوصا جب دل کو ایمان کے پیراے میں استعمال کیا گیا ہے۔
لیکن قلب ہی کیوں؟؟
کیوں کہ ہمارے خالق سے بہتر کون جانتا ہے کہ ہمارے دل کی حالت ایمانی ہمیشہ یکساں نہیں ہوتی۔ اسکو کسی قسم کی کمزوری نہیں کہنا چاہیئے کیوں ہمیں تخلیق ہی اس طرح کیا گیا ہے، اور شاید ہمارا امتحان بھی اسی طرز پر مقصود ہے۔
ہمارا ایمان اکثر و بیشتر انتہائی مضبوطی اور انتہائی کمزوری کی کیفیات کے درمیان کہیں موجود رہتا ہے۔ مثال کےطور پر کوئی متاثرکن درس، کوئی روح پرور واقعہ یا نظارہ ہمارے ایمان اور اعتقاد پر بے حد مثبت انداز میں اثرانداز ہو جاتا ہے۔ یا یہ بھی محسوس ہوتا ہے کہ باقاعدگی کے ساتھ عبادات اور دیگر مذہبی رسومات کی ادائیگی بھی ہمیں دین کے قریب اور ہمارے ایمان کو مضبوط رکھنے میں مدد کرتے ہیں۔
ہمارے نبی صلي الله عليه وسلم کی کئی مسنون دعائیں ہیں جن میں بالخصوص ایمان کی مضبوطی طلب کی گئی ہے۔
“تمام اولاد آدم کے دل اللہ کی دو کریم انگلیوں کے درمیان ہیں۔ وہ اسے جس طرف چاہے موڑ دے۔” پھر رسول اللہ نے فرمایا، “اے اللہ، اے دلوں کو پھیرنے والے، میرا دل اپنی اطاعت پر جما دے۔”
صحیح مسلم
ہمیں یہ زندگی زمانہ کوشس میں عطا کی گئی ہے۔ جہاں ہمیں مسلسل اپنی توجہ، ترجیہات اور یکسوئی پر نظر ثانی کرنا ہو گا۔ اللہ کی رضا اور جنت کے حصول کو مقصد حیات بنانا ہو گا۔ جیسا کہ ہم نے پہلے کہا، ایمان کی مضبوطی میں آنے والا اتار چڑہاو انسانی فطرت ہے۔ لوگوں کے ایمان پر، ان کی طبیعت اور فطرت کے مطابق، مختلف چیزیں مختلف طریقوں سے اثرانداز ہوتی ہیں۔ مقصد اللہ کی خوشنودی ہے اور اللہ کو بے حد پسند ہے اگر کوئی اپنے اللہ کے ساتھ تعلق کو مضبوط کرنے اور رکھنے کے لئے محنت اور کوشش کرے۔
اللہ ہمیں دین پر قائم رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اللہ ہمارے دلوں کو نرمی عطا فرمائے اور ہمیں اس قابل بنا دے کہ ہم قرآن میں موجود پیغام عظیم کو زیادہ سے زیادہ سمجھ سکیں۔ اللہ ہماری ہر کوشش میں ہمارا حامی ہو، اور ہماری ہر کوشش اور ہمارا ہر سفر ہمیں اللہ کی طرف لے جائے۔
آمین

Editor's Pick