Categories: Ramzan Series 2019

Mehreen Farhan

[Ramzan, 27] Welcome to Day 27 of the Ramzan Series 2019.
When you feel you are lagging behind in life, or think others are ahead of you, it is natural to feel jealous. Being who we are, us women tend to feel jealousy with respect to our marriages, home life, husbands and children. This Ramzan let’s try and fix this problem in us.
Today’s topic is about a simple way to control our feelings of jealousy.
Imagine yourself sitting in front of a wall. Imagine that this wall has a small dot near the floor, followed by a long, straight line. Assume that this line extends to infinity. Now think about this dot and this line in relative to each other.
The dot represents the life of this world. Everything you accomplish, feel, go through, is in this dot. Same is for everyone around you. All the efforts you make for a happier life are confined to this dot. Your tests, your pain, your loss are in this dot. Your efforts and striving towards deen is also in this dot. Your late night ibaadaat, your summer day fasts, your perseverance for maintaining the daily five prayers, you zakaat, your sadqa, your effort to stay positive despite everything is in this dot. This dot will have everything related to this dunia for you and for everyone else around you.
Now we talk about the line. The infinite line represents your next life, the akhirah. It is a perfect, long, beautiful, never ending life. It represents your never ending life of jaza. Jaza is either good or bad, that is why one should always say “jazakallahu Khair”, instead of “Jazakallah”.
Can you see where I’m heading with this?
In this life, there will be times we feel we fall short; we think we deserve as many blessings as others and feel a pang of jealousy when we don’t. Many people around you will have an easy life than you, may enjoy better health, may have more wealth or children, or they may be more successful than you in their endeavors.
That is the time, my sisters, that remember you are in that dot. What lies ahead of you is that beautiful, straight line leading towards infinity. Seeing this life and the present feelings of not being good enough, always remind yourself of this comparison.
May be you are meant to have everything you wanted in that life represented by that invite line. May be the losses of today are only because you are meant to have them in the next life where the happiness will be sweeter, reunions will be forever, love will be stronger, and blessings will be forever.
Any time you feel ensnared by jealousy and anger towards someone else’s blessings and gains, make dua for them and for yourself. Dua is a powerful tool to control these negative feelings. Ask Allah to help you clean your heart and pray that they may enjoy their blessings without losing sight of the afterlife.
When we have our eyes on the next life, things fall into perspective. You see things as they really are and learn to value things that are truly valuable and worth cherishing.
I hope today I leave you with a helpful tool to control these feelings that come to all of us in one way or the other. After all, we are only humans; and Allah loves those who repent.
Do you have some other ways we can keep our thoughts positive and in the right direction? Let’s discuss.
URDU TRANSLATION BY: Qudsia Huzaifa Jamali
[رمضان، ۲۷] رمضان سلسلہ وار لکھائی کے ۲۷ دن خوش آمدید..
جب آپ یہ محسوس کرتے ہیں کہ آپ زندگی کی دوڑ میں پیچھے رہ گئے ہیں،یا یہ کہ دوسرے آپ سے آگے نکل گئے ہیں تو حسد محسوس کرنا ایک فطری عمل ہے. عورت ہونے کی حیثیت سے اپنی ازدواجی، گھریلو زندگی، خاوند اور بچوں کو لے کر حاسد ہونا ہماری ذات پر کسی حد تک اثر انداز ہوتا ہے. آئیں اس رمضان کوشش کرتے ہیں اس فطرت کو بدلنے کی.
آج کا موضوع ہے وہ آسان سی تدابیر جنکے ذریعے اس احساس پر قابو پایا جاسکتا ہے.
تصور کریں کہ آپ ایک دیوار کے مدمقابل بیٹھے ہیں. اس دیوار پر عین فرش کے قریب ایک نقطہ ہے، جو کہ لمبی اور سیدھی خط سے متصل ہے. تصور کیجئے کہ یہ خط لامحدود ہے. اب اس نقطے اور خط کے آپس میں تعلق کے بارے میں سوچیے.
یہ نقطہ دنیا میں آپ کی زندگی کی نمائندگی کرتا ہے. وہ سب جو ہم حاصل کرتے ہیں، احساسات، جن سے ہم گزرتے ہیں وہ سب اس نقطے میں موجود ہے. بلکل یہی حالت سب کے ساتھ ہے.خوشحال زندگی کے لیے کی گئی آپ کی سعی اس نقطے سے جڑی ہے. آپ کی مشکلیں، تکلیفیں، ناکامیاں سب اس نقطے میں ہیں. آپ کی کوششیں اور دین کی طرف رغبت سب اس نقطے میں ہے. آپ کیراتوں کی عبادت، گرمیوں کے روزے، پانچ وقت نماز کے لیے تمہید کرنا، آپ کی زکوت، آپ کا صدقہ، اور کسی بھی حال میں مثبت اور پر امیدرہنا سب کچھ اس نقطے میں ہے. آپ کی اور ارد گرد رہنے والوں کی دنیا سے وابستہ زندگی میں جو کچھ ہے وہ بس اسی نقطے میں ہے.
اب خط کے متعلق بات کرتے ہیں. یہ لامحدود خط دوسری زندگی کی نمائندگی کرتی ہے، یعنی آخرت. جو کہ ایک کامل، لمبی، خوبصورت اور کبھی نا ختم ہونے والی زندگی ہے. یہ آپ کی جزاء کی کبھی نا ختم ہونے والی زندگی کی طرف اشارہ کرتی ہے. جزاء اچھی یا بری ہوسکتی ہے اس لیے ہمیشہ جزاک اللہ کی بجائے جزاک اللہ خیر کہنا چاہیئے.
کیا آپ دیکھ سکتے ہیں میں اس بات سے آپ کو کس طرف لے جانے کی کوشش کر رہی ہوں؟
اس زندگی میں ایسے بہت سے مواقع آئیں گے جب ہم کمتر محسوس کریں گے؛ ہمیں لگے گا کہ ہم بھی اتنی ہی نعمتوں کے حق دار ہیں جتنی باقی سب کو ملتی ہیں اور یہیں ہم نا چاہتے ہوئے بھی حسد کو محسوس کرتے ہیں. آپ کے ارد گرد کچھ لوگ آپ کے مقابلے میں ایک آسان زندگی گزار رہے ہوں گے، آپ سے بہتر صحت، شاید آپ سے زیادہ دولت اور اولاد، یا شاید آپ سے کہیں زیادہ کامیاب ہوں گے اپنے مقاصد کے حصول میں.
یہی وہ وقت ہے میری بہنوں جب یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہم اس نقطے میں ہیں. اور جو کچھ اس نقطے سے آگے ہے وہ ایک خوبصورت اور لافانی زندگی ہے. اپنی اس زندگی اور موجودہ حالات میں خود کو دوسروں سے کم محسوس کرتے وقت ان دو زندگیوں کا موازنہ کریں.
شاید وہ سب جویہاں نہیں ملاوہ اس زندگی میں ملنے والا ہو. آج کے سب خسارے صرف اس لیے ہوں کہ اس لافانی زندگی میں آپ کو صرف نفع ملے کہ جہاں خوشیاں یہاں سے زیادہ میٹھی ہیں، جہاں ملاپ ہمیشہ کا ہے، محبت بہت مضبوط ہے، آسائشیں ہمہشہ کے لیے ہیں.
جب کبھی آپ اپنے اندر کسی کی نعمتوں کو دیکھ کر اس کے لیے حسد اور غصے کے جذبات کو پروان چڑھتا محسوس کریں تو دعا کریں اس شخص کے لیے اور اپنے لیے بھی. دعا بہترین ہتھیار ہے ان منفی جذبات کو قابو کرنے کے لیے. خدا سے اپنے لیے صاف نیت کی مدد طلب کریں اور دعا کریں دوسروں کی آخرت کے لیے.
جب ہماری نظر آخرت کی زندگی پر ہوتی ہے، تو معاملات اپنے آپ سلجھنے لگتے ہیں. ہم چیزوں کی حقیقت کو پہچان کر ان کی قدر جان کر ان کو اہمیت دیتے ہیں تو سب خوبصورت لگتا ہے.
امید کرتی ہوں ان باتوں سے آپ کو ان جذبات پر بہتر طریقے سے قابو پانے میں مدد ملے گی. آخر کار ہم سب ابسان ہیں؛ اور اللہ ان سے محبت کرتا ہے جو توبہ کرتے ہیں.
کیا آپ کے پاس کوئی تجاویز ہیں جو خیالات کو مثبت اور صحیح سمت میں رکھنے کے لیے کارآمد ہوں؟ آئیے بات کرتے ہیں.

[adinserter block="1"]

Editor's Pick