Mehreen Farhan

Letter 2: Gratitude in Grief

My Beloved Allah,

Can grief and gratitude go hand in hand? 

I do not know. 

I now think of grief that struck me and brought me closer to You. You acknowledge my pain. You know well that it hit me hard, because You planned it that way. It was supposed to hurt so I may stop and think.

I think there is absolute truth in the saying that pain changes us. This is because pain always has an outcome. 

Either the person become rebellious.
Or, the person finds You.

But when does a person find gratitude in grief? 

From what the aalimeen, say, being grateful in adversity is one of the highest traits in a believer. So I naturally thought this was something I could never achieve. For starters, I did not even understand the logic! 

Until one day…

I lost someone very dear to me to a vicious disease that eventually proved to be fatal. 

This has made me realize something. The fact that I still had health in most parts of my body, the fact that I still had options to regain health, and that maybe, I still had time to repent, was mercy enough for me. I thanked You at that time, O Allah, for the disease that was much kinder to me and had actually helped me find You.

I finally understood how gratitude and grief could go hand in hand. 

It came as a surprise to finally understand something which was made up of apparently two opposite things. 

Your cherished believers, when a calamity strikes them, remain thankful because they acknowledge Your Qadr. They fear Your absolute power over everything in this universe, and so, they still look at You with love because they see the Mercy still bestowed on them. 

It also reminds me of a beautiful hadees by Prophet Muhammad (sallalaahu elehe waa aalihi wassallam):

“How wonderful is the affair of the believer, for his affairs are all good, and this applies to no one but the believer. If something good happens to him, he is thankful for it and that is good for him. If something bad happens to him, he bears it with patience and that is good for him.”
(Muslim, 2999)

I would fear the day all my plans were fulfilled. To be incomplete in some way, to be helpless due to some physical ailment, to be crushed in the face of adversity, that is when we should be especially thankful. Why? You wanted a better plan for us, so You eradicated our plans.
You, O Allah, are the Most Gracious Teacher.

The Deen comes unraveling before eyes so we can understand… but only when we have the will to look. 

To be continued… 

پیارے اللہ میاں،

‎کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ انسان تکلیف میں ہو اور پھر بھی تہ دل سے شکر گزار ہو؟

‎میں نہیں جانتی۔

‎اب میں ان تکلیفوں کے بارے میں سوچتی ہوں جو مجھے آپ کے قریب کر آئیں۔ آپ میرے درد کو سب سے بہتر سمجھتے ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ کس طرح میری تکالیف نے مجھے ایک نئے رخ پر سوچنے کا راستہ دکھایا کیونکہ آپ ہر بات سے باخبر ہیں۔

‎مجھے لگتا ہے کہ یہ بات بالکل درست ہے کہ درد ہمیں اور ہمارے سوچنے کے انداز کو کہیں نہ کہیں ضرور بدل دیتا ہے۔ کیونکہ درد کا کوئی نہ کوئی نتیجہ ضرور ہوتا ہے۔

‎یا تو انسان باغی ہو جاتا ہے۔
‎اور یا آپ کو پا لیتا ہے۔

‎لیکن ایسا کب ہوتا ہے جب انسان تکلیف میں بھی شکرگزار رہنے کا ہنر سیکھ لے؟

‎علما کے مطابق یہ سچے مومن کی نشانیوں میں سے ایک ہے کہ وہ ہر حال میں شکرگزار رہتا ہے۔ اس سے مجھے ہمیشہ ایسا لگتا تھا کہ یہ خصوصیت اپنے اندر میں نہ جانے کب پیدا کر پاؤں گی، اور کر پاؤں گی بھی یا نہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ یہ بات مجھے مکمل طور پر سمجھ ہی نہیں آئی تھی۔

‎پھر ایک روز، ایک بیماری کے ہاتھوں، میں نے اپنی ایک بہت عزیز ہستی کو کھو دیا۔

‎اس روز مجھے بہت سی چیزوں کا احساس ہوا۔

‎میں نے سوچا کہ ابھی میں بہت حد تک صحت مند ہوں۔ میرے پاس اپنی صحت کو بہتر بنانے کے بے شمار مواقع ہیں۔ نہ صرف یہ بلکہ میرے پاس توبہ کرنے اور گناہوں کی معافی مانگنے کا وقت ہے۔ میرے پاس آپ کی عطا کردہ ان گنت نعمتیں ہیں۔ کیا شکرگزار ہونے کہ لئے یہ سب وجوہات کافی نہیں؟

‎اس وقت سے میں آپ کا شکر ادا کر رہی ہوں کہ میرا مرض تو بہت معمولی نوعیت کا ہے۔ اور اس مرض نے مجھے کسی قدر تکلیف بھی ضرور پہنچائی ہے، لیکن اس سے کہیں زیادہ آپ کو جان لینے کی راحت بھی پہنچائی ہے۔

‎تب مجھے احساس ہوا کہ کیسے تکلیف اور شکرگزاری ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔

‎آپ کے سچے مومن بندے، کسی بھی حال میں ہی کیوں نہ ہوں، ہمیشہ آپ کے شکرگزار رہتے ہیں۔ کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ان کا رب تمام جہانوں کا پالنے والا، ہر شے پر قدرت رکھنے والا، سب سے زبردست اور طاقتور ترین ہونے کے باوجود ان سے کس قدر محبت کرتا ہے اور ان کا بھلا چاہتا ہے۔ وہ آپ کی محبت، رحمتوں اور عنایات کو محسوس کر سکتے ہیں اور ان کی قدر کرتے ہیں۔

‎اس سے مجھے ہمارے پیارے نبی صلي الله عليه وسلم کی ایک بہت خوبصورت حدیث یاد آ گئی:

‎” مومن کا معاملہ عجیب ہے ۔ اس کا ہرمعاملہ اس کے لیے بھلائی کا ہے ۔ اور یہ بات مومن کے سوا کسی اور کومیسر نہیں ۔ اسے خوشی اور خوشحالی ملے توشکر کرتا ہے ۔ اور یہ اس کے لیے اچھا ہوتا ہے اور اگر اسے کوئی نقصان پہنچے تو ( اللہ کی رضا کے لیے ) صبر کر تا ہے ، یہ ( ابھی ) اس کے لیے بھلائی ہوتی ہے ۔ “
‎صحیح مسلم، حدیث 7500

‎خواہشات کا ادھورا رہ جانا، کسی تکلیف میں مبتلا ہو جانا، اور اس کے باوجود صابر و شاکر رہنا، اللہ کی رضا میں بہر حال راضی رہنا، یہ سعادت سب کو نصیب نہیں ہوتی۔

‎پیارے اللہ میاں، ہمیں اس قابل بننے کی توفیق عطا کر دیجئے کہ اس سعادت کو حاصل کر سکیں۔

‎بےشک آپ سب سے بہتر معلم اور سب سے مہربان استاد ہیں۔

[adinserter block="1"]

Editor's Pick