Mehreen Farhan

Letters to Allah (4): Confiding in You

My Beloved Allah,

Sometimes, patience is hard. 

Just like duaa, I have trouble understanding patience. Does it mean not expressing my agitation? What if I express my frustration impulsively, but later correct myself, will that not count as patience? 

There are countless times people have told me I’m being thankless by expressing my grief. Is it not human to cry? What if my heart is filled to the brim? What do I do? 

Here’s something that has helped me: I talk to You. Well, You already know everything but I do this for myself. It eases the tightness in my chest. 

It reminds me of Your promise in the Quran:“Innallaha maa’asaabireen”. Indeed, Allah is with the patient. 

I ask You, O Allah, to help me process difficulty or whatever it is that I’m going through. Since the test is from You, only You hold the key to ease it. 

Some time ago, I lost someone very dear to me. It became difficult to hold the pain in my heart. There were times when I was on the brink of giving up in the face of my loss. After all, I’m just a human with very limited amount of sabr. 

“With Allah’s remembrance, do hearts find rest”… one of my favorite ayaat from the Quran. Your remembrance, which includes duaa also, is like an anchor, and it has helped me be more patient.

My grief has brought me to You, and my duaa is also what has helped me process everything better. When I found it difficult to learn patience, I made Duaa and was helped in that regard too. 

All of this seems to go full circle, and every path and every journey takes me back to You. 

This life was never about me any way. It was always about this connection that we share, whether we acknowledge this or not.

My words and my letters have come home.

Alhumdullilah. 

میرے پیارے اللہ میاں 
کبھی کبھی صبر کرنا کتنا مشکل ہو جاتا ہے۔
دعا کی طرح، صبر کو سمجھنا بھی میرے لئیے آسان نہیں تھا۔ کیا اسکا مطلب یہ ہے کہ میں کسی شدید الجھن یا پریشانی کا بھی اظہار نہ کروں؟ اور کیا اگر مجھ سے بے اختیاری میں ایسا کوئی اظہار ہو گیا لیکن بعد میں میں نے خود کو روک لیا، تو کیا میں صبر کرنے میں ناکام رہی؟
بارہا جب میں نے کسی پریشانی کا اظہار کیا، تو لوگوں نے مجھ سے کہا کہ میں اپنے کسی دکھ یا پریشانی کا اظہار کر کے دراصل ناشکری کر رہی ہوں۔ لیکن رونا بھی تو انسانی فطرت ہی ہے۔ جب دل بھر آئے، پریشانی یا گھبراہٹ اپنی حدوں کو چھونے لگے تو کیا کرنا چاہیے؟
میں جب کبھی ایسی صورتحال سے دوچار ہوتی ہوں، تو ایک ہی چیز سکون کا باعث بنتی ہے۔ آپ سے بات کر کے دل کو ہلکا کر لینا۔ حالانکہ آپ ہر بات سے پہلے ہی باخبر ہوتے ہیں لیکن یہ میں اپنے لئیے کرتی ہوں۔ اس سے مجھے سکون ملتا ہے۔
یہاں مجھے قرآن میں موجود آپ کا ایک وعدہ یاد آ رہا ہے۔ ان الله مع الصابرين. بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
اے اللہ۔ میں اپنی تمام پریشانیوں، تمام مشکلات کا سامنا کرنے کے لئیے، ان کا حل تلاش کرنے کے لئیے آپ کی مدد مانگتی ہوں۔ چونکہ اس زندگی میں موجود آزمائشیں آپ کے اذن سے آتی ہیں، سو ان کا حل بھی آپ کے “کن” کا منتظر ہے۔
کچھ عرصہ پہلے میں نے اپنی ایک بے حد عزیز ہستی کو کھو دیا۔ وہ میرے لئیے بہت مشکل وقت تھا۔ قریب تھا کہ میں اس دکھ کی گھڑی میں ہمت ہار بیٹھتی۔ آخر کار میں ایک معمولی انسان ہی ہوں جو ابھی صبر کرنا سیکھ رہی ہے۔
الا بذكر الله تطمئن القلوببےشک اللہ کا ذکر ہی دلوں کو سکون اور اطمینان عطا کرتا ہے۔
یہ قرآن میں میری پسندیدہ ترین آیات میں سے ہے۔ آپ کا زکر، جس میں آپ سے دعا مانگنا اور آپ سے بات کرنا بھی شامل ہے، ایک ایسا سہارا ہے جس کے سامنے دکھوں اور مصائب کے بڑے بڑے طوفان بھی بے بس نظر آتے ہیں۔ صبر کو سمجھنے اور سیکھنے کا میرا سفر تو ابھی شروع ہوا ہے۔ لیکن یہ آپ کا ذکر ہی ہے جو اس سفر میں سب سے زیادہ مددگار رہا ہے۔
میرے دکھ مجھے آپ تک لے کر آئے۔ اور میری دعا نے ان تکالیف کا احساس کم کرنے میں میری بےحد مدد کی۔ یہاں تک کہ جب جب صبر کرنا ناممکن لگا، میں نے آپ سے صرف صبر مانگا اور کبھی مایوس نہیں ہوئی۔ آپ سے مانگنے والا کبھی مایوس ہو بھی نہیں سکتا۔
اب یہ سب کچھ ایک دوسرے سے جڑا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ ہماری خوشیاں، ہمارے دکھ، ہماری کامیابیاں اور ناکامیاں، ہر چیز بالآخر ہمیں آپ تک ہی لے کر آتی ہے۔ کتنا ہی اچھا ہو اگر ہم ہر سفر کا آغاز ہی آپ سے، آپ کے ذکر سے، آپ سے دعا سے کریں۔ آپ کا ساتھ اور آپ کے ساتھ ہونے کا احساس شامل حال رہے تو ہر سفر آسان ہو جائے۔
ہماری زندگیاں یوں بھی صرف ہمارے بارے میں کہاں ہیں۔ زندگی کا اصل تو انسان اور رب کے تعلق کے بارے میں ہے۔ یہ بات جتنی جلدی ہم سمجھ لیں، کامیابی اتنی ہی آسان ہو جائے گی۔
میرے خط مکمل ہو گئے ہیں، لیکن سفر ابھی باقی ہے۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔
الحمدللہ

[adinserter block="1"]

Editor's Pick