[Ramzan, 16] Welcome to Day 16 of our Ramzan Series 2019.
Today’s topic is very close to my heart. Soon you will find out that this is something close to your heart as well.
We all face setbacks in life. Some are in our control to improve upon, and some are completely beyond our control. Life doesn’t knock you hard till you lose something that adds meaning to it. The constant absence of any such vital thing to your life is a decisive point: you either prostrate or you rebel.
I too, faced many such setbacks. My normal reaction would be lamenting and regretting, wishing I had done things differently to begin with. Starting off differently would have had a different result, right?
That was where I was wrong.
The Quran mentions disaster, trouble, problem with the word “museebah” (مُصِیْبَتْہ).
The word has a negative connotation in our daily use, yet again. But wait, let me finish. And by the time we end this post, you will think differently.
The Arabic language is known to be full of words that are not just words, but paint a whole picture. The choice of the word “museebat” in Quran is very apt. The meaning is very picturesque:
Mubeebat means, “hitting someone with an arrow taking a precise target”.
It is the calamity that was bound to come. The target was made, with precision, and the arrow was not meant to miss you. Whatever steps you took, you could never undo them because that calamity was bound to come.
But what does this mean in terms of Allah’s Rehmat? Did Allah mean bad for you? NO! Far from it.
Allah wrote this test to come to you, keeping in view your strength and what and how much you can take. Your problem was tailor made for you, so that you may rise above in His eyes. Why do tests come? That is a topic for another day, which is again a beautiful topic to cover.
But today, I want you to internalize this word’s meaning so you let go of the lamenting, the regretting and the “what-ifs” that sometimes eat you away.
Nothing that is happening to you was a mistake or a result of poor judgement on your part. It was to be this way.
This word clarified a lot of confusions in my mind and eased my heart from a lot of burden that it was carrying around needlessly. A believer’s firm belief should be that nothing that befalls him is a coincidence; everything is Allah’s grand plan. He is Al-Qaadir!
Allah has His eyes on you, what an honor! Make Him happy! (In shaa Allah) Pass your test with distinction!
Do you have something to add to this topic?
—
URDU TRANSLATION BY: Qudsia Huzaifa Jamali
[رمضان، ۱۶] رمضان سلسلہ وار لکھائی کے سولہویں
دن خوش آمدید..
آج کا موضوع میرے دل کے بہت قریب ہے اور جلد ہی آپ سب کو اندازہ ہوگا کہ یہ آپ کے دل سے بھی بہت قریب ہے.
ہم سب اپنی زندگی میں ناکامیوں کا سامنا کرتے ہیں. کچھ کو سدھارنا ہمارے بس میں ہوتا ہے، اور کچھ ہمارے بس سے باہر ہوتی ہیں. زندگی آپ کو اس وقت تک پسپا نہیں کرتی کہ جب تک آپ کچھ ایسا نا کھو دیں کہ جس کے چلے جانے سے زندگی کے معنی ہی بدل جائیں.
میں نے بذات خود ایسی ناکامیوں کا سامنا کیا ہے. میرا رد عمل بھی آنسو بہانا اور افسوس کرنا رہا ہےکہ کاش میں نے اس کام کو کسی دوسری طرح سر انجام دینے کی کوشش کی ہوتی. شاید اس سے نتائج بھی دوسرے نکلتے؟
یہی وہ سوچ تھی جہاں میں غلط تھی.
قرآن مشکل اور پریشانی کے لیے مُصِیْبَتْہ کا لفظ استعمال کرتا ہے.
ہماری روزمرہ زندگی میں اس لفظ کا منفی اثر ہے، مگر مجھے یقین ہے کہ اس پوسٹ کے ختم ہونے تک آپ کی رائے اس بارے میں بدل جائے گی.
عربی زبان اپنی اس خاصیت کے لیے مشہور ہے کہ اس میں موجود بیشتر الفاظ محض الفاظ نہیں بلکہ معنی کے اعتبار سے منظر کشی کرتے ہیں. قرآن میں مصیبت کا لفظ بھی ایک خاص نوعیت کا حامل ہے جو ایک الگ ہی تصویر کھینچتا ہے.
مصیبت کا مطلب کسی شخص کا نشانہ باندھ کر اس پر تیر سے وار کرنا ہے
.
اس کا مطلب ہے ایسی مصیبت جو آنا اٹل ہے. نشانہ باندھا جاچکا، اور اب وار خالی جانے کا سوال ہی نہیں اٹھتا. اب آپ لاکھ تدبیر کریں اس سے بچنے کا کوئی امکان نہیں کیونکہ یہ تکلیف نصیب میں لکھی جاچکی ہے.
لیکن پھر اس اعتبار سے کیا خدا رحیم نہیں؟ کیا وہ آپ کے لیے برا چاہتا ہے؟ ہر گز نہیں! یہ بات ہماری سوچ سے بالاتر ہے.
اللہ نے آپ کی قسمت میں یہ امتحان لکھا کیونکہ وہ آپ کی ہمت اور برداشت کی حد جانتا ہے. آپ کی مشکل خاص آپ کے لیے اس اعتبار سے ہےکہ آپ خدا کی نظر میں سرخرو ہو سکیں. آخر یہ امتحان کیوں آتے ہیں؟ یہ تبصرہ ہم پھر کسی دن کریں گے، جو کہ اپنے آپ میں ایک خوبصورت عنوان ہے.
لیکن آج، میں چاہتی ہوں کہ آپ اس لفظ کے اصل مفہوم کو سمجھیں تاکہ اس افسوس اور پچھتاوے سے بچ سکیں جو اندر ہی اندر آپ کو کھوکھلا کر رہا ہوتا ہے.
کوئی بھی تکلیف آپ کی غلطی کی سزا کے طور پر نہیں ہوتی. وہ آپ کے نصیب میں پہلے سے لکھی ہوتی ہے.
اس لفظ نے میرے دل اور دماغ کو متعدد ایسے خدشات سے آزاد کر دیا ہے جو بے جا بوجھ کی طرح مجھ پر حاوی تھے. ایک سچے مومن کو اس بات پر یقین ہونا چاہئے کہ کچھ بھی اتفاق نہیں؛ ہر امر خدا کی مرضی سے پیش آتا ہے. اور وہی ہر چیز پر قادر ہے!
خدا ہر ساعت آپ سے باخبر ہے، یہ ایک اعزاز ہے! اس ذات کو خوش کریں اور اپنے امتحان میں بہترین درجے سے کامیاب ہونے کی کوشش کریں.
کیا آپ اس حوالے سے اپنی رائے کا اظہار کرنا چاہیں گے؟