Mehreen Farhan

Welcome to Day 15 of the Ramzan Series 2020. We are the Hijri 1441 of the Islamic calendar.

Today I want to talk about the virtue of being just. This topic is very extensive and we all talk about how justice is the basis of a strong society. For today’s article, I will discuss one ayat of the Quran on the matter.

When I was studying Surah Nisa, I came across this ayat (ayat # 135):

‎يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا كُوۡنُوۡا قَوَّامِيۡنَ بِالۡقِسۡطِ شُهَدَآءَ لِلّٰهِ وَلَوۡ عَلٰٓى اَنۡفُسِكُمۡ اَوِ الۡوَالِدَيۡنِ وَالۡاَقۡرَبِيۡنَ‌ؕ اِنۡ يَّكُنۡ غَنِيًّا اَوۡ فَقِيۡرًا فَاللّٰهُ اَوۡلٰى بِهِمَا (قف) فَلَا تَتَّبِعُوۡا الۡهَوٰٓى اَنۡ تَعۡدِلُوۡا‌ۚ وَاِنۡ تَلۡوٗۤا اَوۡ تُعۡرِضُوۡا فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ خَبِيۡرًا‏ ﴿۱۳۵﴾

“O you who believe! Stand out firmly for justice, as witnesses to Allah, even though it be against yourselves, or your parents, or your kin, be he rich or poor, Allah is a Better Protector to both (than you). So follow not the lusts (of your hearts), lest you may avoid justice, and if you distort your witness or refuse to give it, verily, Allah is Ever Well-Acquainted with what you do.”

The use of two words in this ayat struck me and made me think.

  1. The word قَوَّامِيۡنَ is gramatically used in its superlative degree. It contains intensity and expresses assertion. It means, to stand firm on something.
  2. The word بِالۡقِسۡطِ means justice in each and every manner.

So this ayat tells me to stand firm on justice even if it goes against the people I love.

In order to show our loyalty, we often take sides of those who are related to us, especially our parents and our family.

How many times have we taken their side not thinking about whether they were right or not? Or how many times we didn’t even care to see what the truth was, and just took sides blindly?

We will be able to make a just society only when we practice justice at individual level. Let’s start justice from our home and inculcate this in our children.

The last part of this ayat mentions a very important point. Allah commands us to be just in our testimony. If we try to distort the facts to benefit our loved ones, or choose to withhold our testimony when giving it could save an innocent, then Allah warns that Allah is All-Knowing of what we are doing.

A society that is just thrives in every way. Many a times, witnesses fear stating the truth or distort it altogether to serve an ulterior purpose. It becomes the moral obligation of the Imam of an Islamic society that witnesses may be empowered so that justice is served.

May Allah give us the strength to stand up to even our loved ones when the truth is at stake. May we be fair in all our dealings and may Allah give us the courage to bear witness to truth always.

Ameen sum ameen.

‎اس رمضان المبارک کے پندرھویں روز میں خوش آمدید۔

‎ہمارا آج کا موضوع ہے “انصاف”۔ ہم کوشش کریں گے کہ ایک خوشحال اور صحت مند معاشرے کے لئے انصاف کی اہمیت کو سمجھ سکیں۔

‎یہ ایک بےحد وسیع موضوع ہے، لہذا اس محدود وقت میں ہم صرف ایک، لیکن نہایت جامع آیت پر غور کریں گے۔

‎سورہ نسا میں ارشاد کیا گیا ہے:

‎يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا كُوۡنُوۡا قَوَّامِيۡنَ بِالۡقِسۡطِ شُهَدَآءَ لِلّٰهِ وَلَوۡ عَلٰٓى اَنۡفُسِكُمۡ اَوِ الۡوَالِدَيۡنِ وَالۡاَقۡرَبِيۡنَ‌ؕ اِنۡ يَّكُنۡ غَنِيًّا اَوۡ فَقِيۡرًا فَاللّٰهُ اَوۡلٰى بِهِمَا (قف) فَلَا تَتَّبِعُوۡا الۡهَوٰٓى اَنۡ تَعۡدِلُوۡا‌ۚ وَاِنۡ تَلۡوٗۤا اَوۡ تُعۡرِضُوۡا فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ خَبِيۡرًا‏ ﴿۱۳۵﴾
‎اے ایمان والو! انصاف پر قائم رہو اور خدا کے لئے سچی گواہی دو خواہ (اس میں) تمہارا یا تمہارےماں باپ اور رشتہ داروں کا نقصان ہی ہو۔ اگر کوئی امیر ہے یا فقیر تو خدا ان کا خیر خواہ ہے۔ تو تم خواہشِ نفس کے پیچھے چل کر عدل کو نہ چھوڑ دینا۔ اگر تم پیچیدا شہادت دو گے یا (شہادت سے) بچنا چاہو گے تو (جان رکھو) خدا تمہارے سب کاموں سے واقف ہے ﴿۱۳۵﴾

‎اس آیت میں دو الفاظ بہت اہمیت کے حامل ہیں:

‎1۔ قَوَّامِيۡنَ – اس کا مطلب قائم رہنا ہے لیکن عربی زبان کے قواعد کے حساب سے اس لفظ میں شدت ظاہر کی گئی ہے، یعنی نہایت مضبوطی سے قائم رہنا

‎2۔ بِالۡقِسۡطِ – اس کا مطلب ہے انصاف پر، ہر طرح کا اور ہر معاملے میں انصاف

‎مختصراً اس آیت میں کہا گیا ہے کہ انصاف پر نہایت مضبوطی سے قائم رہو خواہ اس کے لئے اپنے عزیز اور قریب ترین لوگوں کے خلاف ہی کیوں نہ جانا پڑے۔

‎کئی مرتبہ ایسا ہوتا ہے جب ہمیں کسی تنازعے میں، خواہ تنازعہ چھوٹا ہو یا بڑا، اپنے کسی عزیز یا دوست یا کسی بھی قریبی واقف کار کا ساتھ دینا پڑتا ہے۔ اس کی وجہ اپنی محبت یا وفاداری ثابت کرنا بھی ہو سکتا ہے۔ یا کوئی بھی ایسی صورتحال ہو سکتی ہے جس میں ہم معاملے کو جانتے یا نہ جانتے ہوئے، قصوروار کو پہچانتے ہوئے یا نہ پہچانتے ہوئے، کسی ایک جانب کی حمایت کر بیٹھتے ہیں۔

‎یہ بات بہت واضح ہونی چاہئے کہ معاشرہ مضبوط اور صحت مند صرف تب ہی ہو سکتا ہے اگر اس میں ہر کوئی انفرادی طور پر انصاف پر عمل کرے۔ اور اس کا آغاز نہ صرف اپنی ذات اور اپنے خاندان سے کرنا ہو گا بلکہ اس کو اپنی اولاد کی تربیت کا بھی ایک لازمی حصہ بنانا ہو گا۔

‎اس آیت کا دوسرا حصہ بھی نہایت اہم ہے۔ اللہ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم اپنی شہادت یعنی گواہی کے ساتھ بھی مکمل انصاف کریں۔ اگر ہم کسی بھی عزیز کے فائدے کے لئے، یا کسی ذاتی مفاد میں، گواہی دیتے ہوئے حقائق کو تبدیل کرتے ہیں، یا ہماری گواہی کے نتیجے میں کسی حقدار کا حق مارا جاتا ہے، تو ایسی گواہی دینے والے کے لئے اللہ کا پیغام بالکل واضح ہے۔ یعنی “خدا تمہارے سب کاموں سے واقف ہے”۔

‎ہر وہ معاشرہ ترقی کرتا ہے جہاں انصاف ارزاں، فوری اور بنیادی حقوق کا حصہ ہوتا ہے۔ ذاتی تعلقات یا رشتہ داریاں ہوں، با اثر اور بااختیار افراد ہوں یا پورا نظام ہی بدعنوان ہو، حق کی خاطر ان کے خلاف گواہی دینا بلاشبہ بے حد مشکل کام ہے۔ اس کے لئے نہ صرف خود کے اندر مضبوط قوتِ ارادی اور اخلاقی جرأت پیدا کرنی پڑتی ہے، بلکہ ریاست کے حکمران اور وقت کے منصفین پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ گواہ کو بااختیار بنائیں اور انصاف اور سچائی کی سرپرستی کریں۔

‎اللہ ہمیں اس قابل بنائے کہ ہم سچ کا ساتھ دینے کے لئے کھڑے ہو سکیں۔ اللہ ہمیں انصاف کو تمام رشتوں اور تمام فائدوں پر مقدم رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔

‎آمین

[adinserter block="1"]

Editor's Pick