Mehreen Farhan

Welcome to Day 2 of the Ramzan Series 2020. We are the Hijri 1441 of the Islamic calendar.

Today we will talk about the meaning of “Ibaadat”.

Surah Fateha opens up in a beautiful way setting the tone of how to receive the Word of Allah. It does so by defining the relationship between Allah and us: Rabb and Abd.

Abd عبد is the root word from which we get the word ibaadat عبادت.

Ibaadat means, an act of worship performed out of complete love and submission.

What do you feel for someone who shows you kindness in any form? What did you say to someone who helped you when you needed assistance? Or who made a certain problem easier for you by helping you solve it? Or someone who listened to you when you needed to vent out? How did you feel when someone offered you half their food when you were hungry? Or when someone gifted you a reality nice dress? Let’s leave all that; how did you feel when someone simply called you and checked up on you?

You feel grateful to them. You develop feelings of gratitude towards them and you tell yourself that you will respond to them with kindness whenever you could.

So how do you respond to the Rabb, the Master of all worlds who feed and clothe you? Who listens to your prayers, who saves you from dangers you didn’t even know existed? Who created you in the perfect form? Who watches over you as you sleep? Who protects you night and day and showers you with blessings that you cannot even count?

You bow down.

You cleanse yourself (wudu), and you prostrate towards the Master of all worlds and all heavens, and you become a symbol of complete humility. You rid your heart of all false gods, all the shirk, and you bring it to Allah alone. A Master like my Rabb needs a heart that belongs solely to Him. He doesn’t take a heart that’s divided.

The Rabb who does not leave us out of His blessings even when we sin again and again, whose Mercy is for all humanity alike, whether they acknowledge Him or not, how can we not love such a Rabb?

How can you do this five times a day for the rest of your life if it’s not out of love?

How can you go with hunger all day for a whole month in Ramzan if its without love?

How do you bring yourself to part with your wealth in the form of zakat if it was just a duty?

Or can we just rid our hearts of all malice and love our Muslim brothers and sisters just for His sake?

Allah does not need our acts of worship but it is we who need it. Ibaadat without love is just worship. But when worship comes out of love, that is when you find yourself understanding the essence of your relationship with Allah.

May Allah help us in finding love and sincerity in our relationship with Him. May He cleanse our hearts of all the false gods that try to take us away from Him. May we find Him in all our journeys and may all our journeys take us back to Him.

Ameen, sum Ameen.


سورہ الفاتحہ کا آغاز بہت ہی خوبصورت اور بامعنی انداز میں کیا گیا ہے۔ آسان فہم، انتہائی جامع، مختصر اور ایک بامعنی ترتیب کے ساتھ۔ رب کے تعرف کے بعد سب سے پہلے اللہ اور ہمارے رشتے کی وضاحت کی گئی ہے، رب اور عبد۔

“عبد” ایک بنیادی حرف (حرف بنا) ہے، جس سے نکلنے والا فعل “عبادت” ہے۔

عبادت کا مطلب ہے خود کو کامل ایمان کے ساتھ کسی کو سونپ دینا، محبت کا آخری اور سب سے اعلی درجہ۔

ہمیں کیسا محسوس ہوتا ہے جب کوئی ہم سے کسی بھی قسم کی محبت، شفقت اور رحم کا برتاؤ کرے؟ یا جب کوئی اس وقت ہماری مدد کرے جب ہمیں اس کی شدت سے ضرورت ہو؟ یا جب کوئی ہماری کسی مشکل کو اپنی مدد کے ذریعے سے آسان بنا دے؟ یا کم از کم ہماری بات ہی سن اور سمجھ لے جب کوئی دوسرا ہماری بات سننے کے لئے موجود نہ ہو؟
یقینا ہمارے دل میں اس کے لیے شکر گزاری کا احساس پیدا ہو جائے گا اور ہم جب اور جہاں بھی ممکن ہو سکے، اس کے برتاؤ کا جواب اسی اچھائی اور نیک نیتی کے ساتھ دینا چاہیں گے۔

تو ہم اس رب، مالک و خالق کائنات کے لیے کیا کرنا چاہیں گے جو ہمیں پالتا ہے، بھوک، شدید موسموں اور خوف میں ہمیں سہارا دیتا ہے، جو ہماری دعاؤں کو سنتا ہے، عالم مصائب میں ہماری راہ نمائی کرتا ہے، جس نے ہمیں ایک بہترین شکل میں تخلیق کیا، ہر طرح کی ان گنت نعمتوں سے نوازا اور جس کا رحم و کرم دن رات، سوتے، جاگتے، جانے یا انجانے ہمارے شامل حال رہتا ہے؟

اپنی حیثیت کے مطابق جو احسن اور افضل ترین کام ہم کر سکتے ہیں، وہ شاید یہی ہو سکتا ہے کہ ہم اس کے آگے خود کو جھکا دیں۔
اسکے بتائے ہوئے پسندیدہ طور (وضو) سے خود کو جسمانی طور سے پاک صاف کریں، دل سے تمام فاسد خیالات اور فاسد اور خود ساختہ خداءوں کا صفایا کریں اور صرف اور صرف اس ایک رب عظیم، جو سارے جہانوں کا اکیلا حاکم ہے، کے سامنے سجدہ ریز ہو جائیں۔

وہ رب، جو ہماری ہزارہا کمیوں، کوتاہیوں اور گناہوں کے بعد بھی اپنا ہاتھ نہیں روکتا، اپنی تمام مخلوق میں سے کسی ایک کو بھی نہیں بھولتا، اپنی رحمت کی بارش برساتے وقت ایمان والے اور بے ایمان، پارسا اور گناہگار، زاہد اور رند میں کوئی تفریق نہیں کرتا، ایسا کیسے ہوسکتا ہے کہ اس اعلی ظرف ذات کے لئے ہمارے دل میں محبت تک بیدار نہ ہو؟

سچی محبت کے بغیر یہ کیسے ممکن ہو سکے گا کہ ہم ہر روز پانچ مرتبہ نماز قائم کر پائیں؟

یا ہر قسم کے موسم میں رمضان کا پورا مہینہ بھوک اور پیاس کی شدت کا مقابلہ کر سکیں؟

یا اپنے مال میں سے زکوات کے نام پر ایک حصہ الگ کر دیں؟

یا صرف اسکی رضا کے لئے، دلوں سے تمام رنجشیں نکال کر اسکے بنائے ہوئے ہر انسان سے صرف محبت کریں؟

یہ سب، صرف تب ہی ممکن ہو سکے گا اگر دل میں رب کے لئے بے لوث محبت ہو گی۔

اللہ کو ہماری کسی خدمت، محبت اور عبادت کی کسی بھی طور کوئی محتاجی ہرگز نہیں۔ لیکن ہم ہر قدم اس کے محتاج ہیں۔ عبادت میں سے محبت نکال دی جائے تو محض ورزش رہ جاتی ہے۔ لیکن جب اللہ کی بے حساب عطاوں اور رحمتوں کا احساس کر کے، دل کو اسکی محبت سے معمور کر لیا جائے، تو اللہ کے ساتھ اپنے تعلق اور رشتہ کی حقیقت سمجھ میں آنا شروع ہو جائے۔

اللہ اپنے ساتھ رشتے کو سمجھنے میں ہماری مدد فرمائے۔ ہمارے دلوں سے ان تمام خداءوں اور خیالات کو دور فرمائے جو ہمیں اس سے دور لے جاتے ہیں۔ اللہ ہمارے ہر سفر میں ہمارے ساتھ ہو، اور ہمارا ہر سفر ہمیں اللہ تک لے جائے۔

آمین، ثم آمین

Editor's Pick