Mehreen Farhan

Welcome to Day 1 of the Ramzan Series 2020. We are the Hijri 1441 of the Islamic calendar.

“My Rabb and I”

Alhumdullilah, we are seeing another Ramzan in our lives. Only if we knew the magnitude of this gift, we would be able to understand the depths of our good fortune. I take Ramzan each year to talk to you all about the Magnificent Word Of Allah, that is the Quran, in hopes that you will find comfort and joy in it, as I have in my times of distress.

Let us start our Ramzan this year by talking about our relationship with Allah, because in my personal experience, that sets the tone for how you receive the Quran in your life.

Who is Allah to you? What is your relationship with the King of Kings? Would you believe me if I said that we all share a very powerful and a very personal relationship with Allah Azzawajall?

Salah, which is a gift for a believer, starts with Surah Fateha.

Alhumdullilahe Rabb ul Aalameen…
All praises are for the Master of all Worlds…

Surah Fateha’s opening verse starts by introducing Allah as the Master, the Lord of all worlds. In Arabic, ‘Rabb’ means Master, the one Who has dominion over the universe and whatever is beyond.

Arrahman Araheem….
The Entirely Merciful, the Especially Merciful…

What is this Master like? This Master is Merciful, entirely and completely.

The mortal masters of human history have been tyrant. They have been merciless who knew nothing but bloodshed in order to keep their rule in tact. Masters and rulers in our history have been dictators and hence the negative connotation.

My Master, my Rabb, is merciful. He looks at me with kindness and love. He forgives me when I sin, He feeds me when I am hungry. He clothes me when I’m cold. He has created me in the perfect form. But the best gift of all, He gave me the ability to find Himself.

I am an “Abd”, a servant, a slave, who has been favored beyond what she deserved. In a world where every powerful preys on the weak, the All Powerful, All Merciful, the All Knowing is my power because He shows me mercy and compassion. He doesn’t need my love but I certainly do.

And so my dear sisters, today I leave you with this thought that the Quran opens up in a defining way. It sets my expectations right when it clarifies His Place and mine: the Master and the slave, bound by love. Allah knows well that we need to understand this relationship before we will understand why we need to follow His Law.

On the other hand, it answers many other questions for me: Why me? Why my loved ones? Why the cruelty in this world? Why the hunger? The pain? The loss?

My Rabb, in His Infinite Wisdom knows what’s best for me. And since He is Giving, Benevolent, Most High, He will test my loyalty to Him.

In the end, I realize, it was never about me and them anyway. It was always, always about My Rabb and me.


I welcome you all to a soulful journey with me this Ramzan. As we touch more topics, if Allah wills life for us, I will genuinely strive to make your connection stronger with the King of Kings.

May Allah accept this from us.

Ameen, sum ameen.

الحمدللہ کہ ہمیں اپنی زندگیوں میں ایک اور رمضان المبارک نصیب ہوا۔ اگر ہمیں اس مہینہ میں پنہاں فضائل و برکات کا علم ہو جائے، تو شاید ہمیں اس سے دوبارہ فیض یاب ہونے کی سعادت اور اپنی خوش نصیبی کا کسی حد تک اندازہ ہو سکے۔ میں، ہر سال، اس ماہ فضیلت کے توسط سے، آپ سب سے، قرآن مجید کے بارے میں بات کرنے کی ایک ادنی سی کوشش کرتی ہوں، اس امید کے ساتھ، کہ آپ کو بھی اس ذکر سے وہی سکون، ہدایت اور اطمینان مل سکے جس نے میری زندگی کے مشکل لمحات کو آسان بنانے میں میری مدد کی۔

کیوں نہ اس رمضان کا آغاز ہم اپنے اور اپنے رب کے تعلق کو سمجھنے سے کریں۔ کیوں کہ میرے ذاتی تجربے کے مطابق قرآن کو ہم کس طرح اور کس قدر سمجھتے ہیں، اس بات کا انحصار بہت حد تک اسی تعلق کو سمجھنے پر ہے۔

اللہ ہمارے لئے کون ہے؟ اس ذات عظیم، خالق کائنات، شہنشاہوں کے شہنشاہ سے ہمارا کیا اور کس نوعیت کا تعلق ہے؟ کیا یہی سچ ہے کہ ہمارا سب سے پہلا، سب سے گہرا اور سب سے مضبوط تعلق اور رشتہ اسی رب کے ساتھ ہوتا ہے؟

نماز، جو پروردگار کا سب سے خوبصورت تحفہ ہے، سورہ الفاتحہ سے شروع کی جاتی ہے۔

الحمد لله رب العالمين
تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے

قرآن کی پہلی سورہ کا آغاز اللہ تعالی کے تعرف سے ہوا ہے۔ جس میں اللہ کو تمام جہانوں کا مالک اور پالنے والا کہا گیا ہے۔ عربی زبان میں رب مالک اور پالنے والے کو کہتے ہیں۔ جو تمام جہانوں کا بلا شرکت غیر، واحد اور حقیقی مالک و حاکم ہو۔

الرحمن الرحيم
بہت مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے۔

تعرف کے فورا بعد بتایا گیا کہ تمام جہانوں کا رب کیسا ہے۔ وہ رب مہربان ہے، انتہائی رحم کرنے والا۔

ہم نے تاریخ انسانی کے بے شمار، عظیم حکمرانوں اور شہنشاہوں کے بارے میں پڑھ رکھا ہے۔ ان میں سے کوئی ایسا نہیں گزرا جو کسی نہ کسی طور ظالم، جابر یا غیر منصف نہ رہا ہو۔ جس کو اپنی حاکمیت کو برقرار رکھنے کے لئے انسانوں کا خون نہ بہانا پڑا ہو۔ یہی وجہ ہے کہ تاریخ کے حکمرانوں سے ہمیشہ منفی خیالات ہی ذہن میں آتے ہیں۔

جبکہ میرا مالک، میرا رب، مہربان ہے۔ وہ ہمیشہ مجھے محبت اور پیار سے دیکھتا ہے۔ جب میں گناہ کرتی ہوں تو وہ مجھے بخشنے کا کوئی بہانہ بنا لیتا ہے۔ وہ بھوک میں مجھے کھانا بھی کھلانا ہے، موسموں کی سختی سے بھی بچا لیتا ہے، اس نے مجھے اور میرے جیسے تمام انسانوں کو ایک بہترین اور کامل شکل میں تخلیق بھی کیا۔ لیکن اس کا بہترین تحفہ شاید یہ ہے کہ اس نے مجھے اس قابلیت سے نوازا کہ میں اپنے رب کو ڈھونڈ سکوں اور اسے پہچان سکوں۔

میں محض “عبد” ہوں۔ ایک غلام، جس کو رب نےاس کی حیثیت سے کہیں زیادہ نواز دیا۔ ایک ایسی دنیا میں جہاں ہر طاقتور، ہر کمزور کا استحصال کرتا ہے، وہاں سب کا حاکم، ہر شئے پر قادر، سب سے زیادہ طاقتور ذات خود میری طاقت ہے کیوں کہ صرف وہی ہے جو ہر حال میں مجھے اپنی رحمت اور محبت سے نوازے رکھتا ہے۔ اسے میری محبت اور عبادت کی قطعی ضرورت نہیں، لیکن میں ہر قدم پر اس کی رحمت اور محبت کی محتاج ہوں۔

میں چاہوں گی کہ آج ہم اسی بات پر غور کریں اور سمجھنے کی کوشش کریں کہ کیسے قرآن المبین نے، انتہائی آغاز میں ہی یہ واضح کر دیا ہے کہ ہمارا اور اسکا رشتہ رب اور عبد کا ہے۔ مالک اور غلام، حاکم اور محکوم، لیکن تعلق محبت کا ہے۔ رحمت کا ہے۔ اللہ سے زیادہ کون جانتا ہے کہ ہمیں اس کی حاکمیت، اس کی بادشاہت اور اس کے قوانین کو سمجھنے سے کہیں پہلے یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہمارا اس کے ساتھ تعلق اور رشتہ کیا ہے۔

دوسری جانب مجھے کئی دوسرے سوالوں کے جواب بھی یہیں سے ملتے ہیں، مثلا یہ میرے ساتھ ہی کیوں ہوا؟ یا ان کے ساتھ جو مجھے عزیز ہیں؟ یا دنیا میں یہ ظلم، جبر اور ناانصافی کیوں ہے؟

میرا رب سب کچھ جاننے والا اور بہت حکمت والا ہے۔ اسے سب سے بڑھ کر علم ہے کہ میرے لئے کیا بہترین ہے۔ وہ سب کچھ جاننے کے باوجود بھی میرا امتحان لے گا۔ اور پھر شاید مجھے علم ہو گا کہ یہ سب کچھ، کبھی بھی میری ذات یا میرے اردگرد بسنے والوں سے متعلق نہیں تھا۔ اس سب کا تعلق محض میرے اور میرے رب کے رشتہ سے تھا۔

اس رمضان، اس بابرکت سفر میں میں آپ سب کو خوش آمدید کہوں گی۔ اگر زندگی رہی اور ہم کئی دوسرے موضوعات پر تفصیل سے بات کر سکے، تو میری مکمل کوشش ہو گی کہ ہم اپنے اور رب عظیم کے تعلق کو بہتر سے بہتر سمجھنے کی کوشش کریں۔

اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو۔

آمین۔

[adinserter block="1"]

Editor's Pick