Mehreen Farhan

Welcome to Day 13 of the Ramzan Series 2020. We are the Hijri 1441 of the Islamic calendar.

Today I want to talk about what the Quran says about motivating others to do something good.

Allah says in Surah Nisa, ayat 85,

‎مَّن يَشْفَعْ شَفَٰعَةً حَسَنَةً يَكُن لَّهُۥ نَصِيبٌ مِّنْهَا ۖ وَمَن يَشْفَعْ شَفَٰعَةً سَيِّئَةً يَكُن لَّهُۥ كِفْلٌ مِّنْهَا ۗ وَكَانَ ٱللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍ مُّقِيتًا

“Whoever recommends and helps a good cause becomes a partner therein: And whoever recommends and helps an evil cause, shares in its burden: And Allah hath power over all things.”

According to this ayat, the person who motivates others to do deeds, whether they are good or bad, will get equal reward as if doing that deed themselves.

The word يَشْفَعْ means recommendation. This word itself is neutral, but when we couple it with additional words, it gives the full meaning of the kind of recommendation that is being given.

‎ شَفَٰعَةً حَسَنَةً means motivating or facilitating someone to do good. This can be through one of the following ways:

  1. To motivate them to do good
  2. To help someone in getting that which is their right.
  3. To aid someone in doing good.

The next part of this ayat talks about شَفَٰعَةً سَيِّئَةً which means motivating or facilitating someone to do evil.

A person who makes ways for others to do bad deeds will earn equal punishment as the doer.

This means that we should be very careful in what we motivate others to do. Whatever idea we choose to endorse, we become a part of it whether we are actively a part of it in motivation/action or not.

My sisters, this also brings me to an important point. This ayah hints at our duty as part of an Islamic society. Acts of goodness or unlawful acts affects the whole society. With this reward system mentioned in the Quran, Allah has placed responsibility on every individual to aid good and curb the bad.

I want to take this point to offer my sincerest gratitude to all the people who are part of this #RamzanSeries. Whether you are helping me execute it, or someone who is sharing it ahead, or someone who simply reads it, I pray that you get equal reward from Allah.

May Allah make us motivators of good and inhibitors of evil. May we be able to build a society through our deeds that Allah loves.

Ameen sum ameen.

‎اس رمضان المبارک کے تیرہویں روز میں خوش آمدید۔

‎آج ہم یہ سمجھنے کی کوشش کریں گے کہ قرآن دوسروں کو نیک اور صالح اعمال کی ترغیب دینے کے متعلق کیا کہتا ہے۔

‎سورہ نسا میں اللہ تعالی فرماتے ہیں:

‎مَنۡ يَّشۡفَعۡ شَفَاعَةً حَسَنَةً يَّكُنۡ لَّهٗ نَصِيۡبٌ مِّنۡهَا‌ۚ وَمَنۡ يَّشۡفَعۡ شَفَاعَةً سَيِّئَةً يَّكُنۡ لَّهٗ كِفۡلٌ مِّنۡهَا‌ؕ وَكَانَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَىۡءٍ مُّقِيۡتًا‏ ﴿۸۵﴾
‎جو شخص نیک بات کی سفارش کرے تو اس کو اس (کے ثواب) میں سے حصہ ملے گا اور جو بری بات کی سفارش کرے اس کو اس (کے عذاب) میں سے حصہ ملے گا اور خدا ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے ﴿۸۵﴾

‎اس آیت کے مطابق ترغیب کے نتیجے میں ہونے والے عمل کا، ترغیب دینے والے کو بھی اتنا ہی اجر یا گناہ ملے گا جتنا اس عمل کرنے والے کو ملے گا۔

‎یہاں پر ترغیب کے لئے “يَّشۡفَعۡ” کا لفظ استعمال کیا گیا ہے، جس کا مطلب ہوتا ہے کسی کی شفاعت کرنا، یا سفارش کرنا۔

‎جبکہ دوسروں کو نیکی کی ترغیب دینے کے لئے “شَفَاعَةً حَسَنَةً” کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔ اس کا مطلب ہے، کسی کو نیکی کی ترغیب دینا، کسی کے نیک کام میں وسیلہ بننا یا اس کے لئے راہ ہموار کرنا۔

‎اس آیت کے اگلے حصے میں برائی کی ترغیب دینے کا زکر کیا گیا ہے جس کے لئے “شَفَاعَةً سَيِّئَةً” کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ اس کا مطلب ہے کسی کو اپنے الفاظ یا اپنے نمونۂِ اعمال کے زریعے برائی کی طرف راغب کرنا۔ کسی کو برائی پر اکسانے والا، یا برائی کی ترغیب دینے والا بھی اس برائی کرنے والے کے گناہ میں برابر کا حصہ دار بن جاتا ہے۔

‎اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہمیں بہرحال اپنے الفاظ کا چناؤ اور اعمال کا انتخاب کرتے وقت بہت محتاط رہنا چاہئے۔ کیونکہ یہ دونوں کام ہی کسی دوسرے کو ہماری تقلید کرنے پر یا اس کو ترغیب دینے پر اثرانداز ہو سکتے ہیں۔

‎اب سمجھنے کی بات یہ ہے کہ یہ آیت دراصل ایک اسلامی معاشرے کا حصہ ہونے کے ناطے ہم پر موجود ذمہ داری کی نشاندہی کرتی ہے۔ ہمارے انفرادی نیک یا بد اعمال، بالاخر پورے معاشرے پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ کیونکہ نیکی اور بدی، دونوں ہی اپنا اثر رکھتے ہیں۔ دوسروں کو ترغیب دینے کے لیے بعض اوقات الفاظ ضروری نہیں ہوتے، یہ کام ہمارے عملی نمونے سے بھی ہو جاتا ہے۔ سزا اور جزا کا یہ قانون ترتیب دے کر دراصل اللہ تعالی نے ہمیں ہمارے کندھوں پر موجود ذمہ داری کا احساس دلایا ہے۔

‎اس موقع کی مناسبت سے میں ان سب کا دل سے شکریہ ادا کرنا چاہوں گی جو اس سلسلہ میں رمضان کا کسی نہ کسی طرح سے حصہ ہیں۔ اس سلسلے کا حصہ وہ سب لوگ ہیں جو یا تو اس کو تکمیل تک پہنچانے میں شریک ہیں، یا اس کو دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں، یہاں تک کہ اس کو پڑھنے والے بھی اس سلسلے کا ایک لازمی حصہ ہیں۔ میری دعا ہے کہ اللہ اس کوشش کو قبول کرے، اور اس میں شامل تمام افراد کو زیادہ سے زیادہ اجر عطا فرمائے۔

‎اللہ ہمیں نیکی کی ترغیب دینے والا اور برائی سے روکنے والا بنائے۔ اللہ ہمیں اپنے معاشرے کو فائدہ پہنچانے والا بنائے۔ اللہ ہمارے گناہوں کو معاف فرمائے، ہماری نیکیوں کو قبول فرمائے اور ہمیں ہر نیک اور صالح عمل کی تقلید کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

‎آمین۔

Editor's Pick