Mehreen Farhan

Welcome to Day 17 of the Ramzan Series 2020. We are the Hijri 1441 of the Islamic calendar.

In the coming few days, I want to share some insights with you from Surah Araaf.

Each time a new Surah starts, I wait with anticipation for the knowledge and topics it will open for me. Surah Araaf has been a very intense experience.

This Surah opens up with the story of Hazrat Adam (elehissalaam). The story of Adam (e.s.) always seems, to me, to be a prelude to the entire story of humanity. I find so much wisdom in that story alone.

It seems to explain the beginning of everything as it sets everything in motion: Adam and his wife happy in Jannah, iblees showing arrogance and not bowing before Adam as ordered by Allah, and in arrogance of being exiled from Jannah, Iblees coaxing our parents to disobey Allah. When Allah exiles iblees and our parents from Jannah for disobediance, Allah says,

قَالَ اهۡبِطُوۡا بَعۡضُكُمۡ لِبَـعۡضٍ عَدُوٌّ‌ۚ وَلَـكُمۡ فِىۡ الۡاَرۡضِ مُسۡتَقَرٌّ وَّمَتَاعٌ اِلٰى حِيۡ
[ Allah ] said, “Descend, being to one another enemies. And for you on the earth is a place of settlement and enjoyment for a time.”
(Surah Araf, ayat 24)

To me, it seems like a reminder to Adam from Allah, that even though you are transferring to the life of ‘dunya’, remember that the shytaan will be your enemy.

Stemming from the story, Surah Araaf takes two directions:

  1. Scenes from the Afterlife and the day of judgement
  2. Stories of prophets and how their nations came to end from divine punishment.

As we will see in the coming days, we will see how the surah contains detailed and very elaborate scenes from the Day of Judgement. We know that once the judgement is complete, a part of the creation will be in Jannah and Jahannum. But what about those people whose good and bad deeds were exactly the same? This surah will explain the condition and sentiments of these people.

Other than that, Surah Araaf narrates stories about different prophets and the way their nations came to an end. Some of these prophets are, Prophet Nooh (elehissalaam), Prophet Hud (elehissalaam), Prophet Saaleh (elehissalaam) and Prophet Shoaib (elehissalaam).

To me, it all seems to come together to form a complete picture: the story of Adam, teaching us our beginnings, how iblees was our parents’ enemy and how he is our enemy today. Also, how some nations decided to follow the path of shytaan and how they will end up on the day of judgement.

And the most interesting fact: Araaf means, enlightment, to come to know and understand fully, and a high place. It makes me think: that perhaps the idea is that to reach at a high place, gain knowledge and understanding.

Araaf is also referred to the place where the people who are stuck between jannah and jahannum will be standing, awaiting their final judgement.

May Allah make us of those who can recognize the plot of the shytaan against us. May Allah make us the people of the Quran, and ultimately, the people of Jannah.

Ameen sum ameen.

اس رمضان المبارک کے سترھویں روز میں خوش آمدید۔

آنے والے چند روز میں ہم کوشش کریں گے کہ سورہ الاعراف میں موجود بصیرت افروز اسباق و واقعات پر ایک نظر ڈال سکیں۔ آج ہم اس سورہ میں شامل چیدہ چیدہ مضوعات اور ان سے حاصل ہونے والے اسباق کا ایک خلاصہ بیان کریں گے۔ تفاصیل پر انشا اللہ اگلے چند روز میں بات کریں گے۔

ہر سورہ کے آغاز میں میری کوشش ہوتی ہے کہ جلد از جلد اس کے موضوعات کو جان سکوں اور اس میں موجود علم و حکمت سے زیادہ سے زیادہ مستفید ہو سکوں۔ سورہ الاعراف کا تجربہ بیک وقت ایمان افروز، حکمت و دانائی سے بھرپور اور دل کو دہلا دینے والا ہے۔

اس سورہ کا آغاز حضرت آدم علیہ السلام اور ان کی زندگی کے ابتدائی واقعات سے کیا گیا ہے۔ یہ کہانی ہمیشہ سے مجھے بے حد مسحور کن اور سبق آموز محسوس ہوتی ہے۔

ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ہر کہانی کا آغاز وہیں سے ہوتا ہے۔ حضرت آدم علیہ السلام اور اماں حوا کی جنت میں زندگی، ابلیس کا تکبر، سجدے سے انکار، اللہ کی نافرمانی، پھر اس کا ہمارے اجداد کو بہکانا، اور پھر اللہ کی نافرمانی پر ان کو جنت سے بے دخل کر کے دنیا میں بھیج دیا جانا۔

قَالَ اهۡبِطُوۡا بَعۡضُكُمۡ لِبَـعۡضٍ عَدُوٌّ‌ۚ وَلَـكُمۡ فِىۡ الۡاَرۡضِ مُسۡتَقَرٌّ وَّمَتَاعٌ اِلٰى حِيۡ – سورہ الاعراف آیت 24
(خدا نے) فرمایا (تم سب بہشت سے) اتر جاؤ (اب سے) تم ایک دوسرے کے دشمن ہو اور تمہارے لیے ایک وقت (خاص) تک زمین پر ٹھکانہ اور (زندگی کا) سامان (کر دیا گیا) ہے

اللہ نے دنیا کو حضرت آدم علیہ السلام کی رہائش کے قابل بنا کر ان کو یہاں بھیجا۔ لیکن ان کو یہ بات زہن میں رکھنے کی تاکید کی کہ شیطان ان کا دشمن اور بدخواہ رہے گا۔

اس کے بعد اس کہانی کو کچھ دیر کے لئے یہیں روک دیا گیا ہے اور دو نئے موضوعات کا آغاز کیا گیا ہے۔

  • روز جزا کا احوال اور اس کے بعد کی زندگی
  • مختلف انبیا کے حالات و واقعات اور ان کی قوموں کا عذاب الہی کے نتیجے میں انجام

آئندہ چند روز میں ہم دیکھیں گے کہ کیسے اس سورہ میں روز جزا کے حالات و واقعات اور مناظر مفصل بیان کئے گئے ہیں۔ یہ تو سبھی کو معلوم ہے کہ روز جزا کی تکمیل پر کچھ لوگ جنت میں اور باقی جہنم میں داخل کر دئے جائیں گے۔ لیکن وہ تمام لوگ جن کے نامہ اعمال کے مطابق ان کے نیک اور بد اعمال برابر نکلیں گے، ان کے حالات اور جذبات بھی اس سورہ میں تفصیل سے موجود ہیں۔

اس کے علاوہ اس سورہ میں مختلف انبیا کرام کا اور ان کی قوموں کے انجام کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ مثلا حضرت نوح علیہ السلام، حضرت ہود علیہ السلام، حضرت صالح علیہ السلام اور حضرت شعیب علیہ السلام۔

ان تمام کہانیوں کو آپس میں جوڑا جائے تو پورا تصور بہت بہتر طور پر واضح ہو جاتا ہے۔ حضرت آدم علیہ السلام کی کہانی کے زریعے پوری نسل انسانی کا آغاز، شیطان کی دشمنی کی ابتدا جو آج تک جاری ہے، اور کیسے کچھ قوموں نے شیطان کے بتائے ہوئے راستے کا انتخاب کیا اور ان کے ساتھ روز قیامت کیا سلوک کیا جائے گا۔

سب سے اہم بات، الاعراف کا مفہوم ہے جان لینا، سمجھ جانا، معرفت کی بلندی۔

اس کے علاوہ وہ جگہ بھی الاعراف کہلائی جائے گی جہاں وہ لوگ موجود ہوں گے جن کے نیک اور بد اعمال برابر ہوں گے اور وہ جنت اور جہنم کے فیصلے کے منتظر ہوں گے۔

اللہ ہمیں شیطان اور اس کی چالوں کو سمجھنے اور ان سے محفوظ رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اللہ ہمیں قرآن کو سیکھنے اور سکھانے کے قابل بنا دے۔ اللہ ہمیں روز قیامت، جنت کا طلبگار ہی نہیں بلکہ حقدار بھی بنا دے۔

آمین

Editor's Pick