Mehreen Farhan

Welcome to Day 14 of the Ramzan Series 2020. We are the Hijri 1441 of the Islamic calendar.

Today we will talk about Salam and it’s importance.

Allah says in Surah Nisa, ayat 86,

‎وَاِذَا حُيِّيۡتُمۡ بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوۡا بِاَحۡسَنَ مِنۡهَاۤ اَوۡ رُدُّوۡهَا‌ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلٰى كُلِّ شَىۡءٍ حَسِيۡبًا‏ (٨٦)

“And when you are greeted with a greeting, greet [in return] with one better than it or [at least] return it [in a like manner]. Indeed, Allah is ever, over all things, an Accountant.”

This ayat narrates the Etiquette of greeting one another. When you are greeted, reciprocate it with a better greeting. If you cannot greet in a better way, then return the greeting the same way as you were greeted.

Before Islam, the Arabs used to greet one another by saying حُيِّيۡتُمۡ which meant “may you be given life”. After Islam, Allah gifted us with a new and a much more beautiful way of greeting, I.e. “Asalam o Alaikum wa Rahmat ullah wa Barakatuhu”.

The Islamic greeting of “Asalam o Alaikum” is a gift due to various reasons:

  1. It is from the names of Allah. It is a gift for us because Allah has allowed for us to use one of His Names as a greeting.
  2. Saying “Asalam o Alaikum” is like saying ‘you are in “salamti” around me’. In other words, you are in safety with me.
  3. Grammatically speaking, the alif and laam (ا اور ل) in the beginning of السلام و عليكم signifies all kinds of peace and ‘salamti’. That is, your greeting means that you wish them all kinds of peace and for all life.

🌸 Fun fact: when believers will enter paradise, the angels of jannah will greet them with this Salam and will praise the way they were patient in their worldly life.

According to a Hadees, a Muslim has five rights over another Muslim:

  1. To answer when his Muslim brother greets him with Salam
  2. To visit his sick Muslim brother
  3. To accompany his funeral
  4. To accept an invitation from him
  5. To say Alhumdullilah when his Muslim brother sneezes.

According to another hadees, the one who makes an effort to say Salam first is closer to Allah. It was observed that Umar bin Khattaab (May Allah be pleased with him) was always the first to say Salam.

🌸 Etiquette of Salam:

  • To try and be the one who initiates a salam
  • To respond with ehsaan when we are greeted with Salam
  • Say Salam in a voice that is audible to everyone.
  • You can use hand gesture for conveying Salam if you are at a distance.
  • Whenever you enter your home, say Asalam o Alaikum in a loud voice.

A very common question is what greeting to use when dealing with non-Muslims. According to some of our scholars, we do not need to initiate Salam to non-Muslims. If they say Salam, we can safely respond with “walaikum”.

🌸 Rewards of Salam:

The last part of this ayat mentions:
“Allah is indeed, over all matters, an Accountant”.

Allah knows who tries to initiate a Salam, who warmly responds when greeted, the sincerity of the greeting.

Moreover, Allah knows who says Salam in different degrees:

• Asalam o Alaikum – written down as 10 good deeds in our book of deeds
• Asalam o Alaikum wa rahmatullah – written down as 20 good deeds in our book of deeds
• Asalam o Alaikum wa rahmatullahe wa barakaatuhu – written down as 30 good deeds in our book of deeds

Salam is a way with which Allah builds love and unity between Muslims. May Allah give us the taufeeq of initiating a Salam when we see our Muslim brothers and sisters.

May Allah build love and harmony in our society through the gift of His Name, As Salam.

Ameen sum ameen.


‎اس رمضان المبارک کے چودھویں روز میں خوش آمدید۔

‎آج ہم سلام اور اس کی اہمیت کو سمجھنے کی کوشش کریں گے۔

‎سورہ نسا میں اللہ تعالی فرماتے ہیں:

‎وَاِذَا حُيِّيۡتُمۡ بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوۡا بِاَحۡسَنَ مِنۡهَاۤ اَوۡ رُدُّوۡهَا‌ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلٰى كُلِّ شَىۡءٍ حَسِيۡبًا‏ ﴿۸۶﴾
‎اور جب تمہیں سلام کیاجائے تو تم اس سے بہتر جواب دو یا ان ہی الفاظ کو لوٹا دو، بلاشبہ اللہ ہر چیز کا حساب لینے والا ہے ﴿۸۶﴾

‎اس آیت میں ایک دوسرے کو سلام کرنے کے آداب میں سے ایک کا ذکر کیا گیا ہے۔ وہ یہ کہ سلام کا جواب ہمیشہ سلام سے بڑھ کر گرم جوشی سے دینا چاہیے۔ لیکن اگر یہ ممکن نہ ہو سکے، تو کم از کم سلام کا جواب بھی سلام کی طرح ہی ہونا چاہیے۔

‎اسلام سے پہلے عرب ایک دوسرے کو “حُيِّيۡتُمۡ” کہہ کر سلام کیا کرتے تھے۔ اس کا مطلب “جیتے رہیئے” سمجھا جا سکتا ہے۔

‎اسلام آنے کے بعد، اللہ نے اپنی کئی اور نعمتوں اور اعلیٰ تعلیمات کے ساتھ ہمیں ایک نہایت ہی خوبصورت اور جامع سلام کا بھی تحفہ دیا ہے، یعنی “السلام علیکم و رحمة الله و بركاته”۔

‎اس کلمہ یعنی السلام علیکم کو تحفہ کیوں کہا جاتا ہے، اس کی کئی وجوہات ہیں۔

‎1۔ اس کلمہ میں اللہ تبارک و تعالی کا نام “السلام” لیا جاتا ہے۔ یعنی اللہ نے ہمیں یہ سعادت اور عزت بخشی ہے کہ ہم اس کا نام ایک دوسرے کو سلام کرنے کے لیے استعمال کر سکیں۔

‎2۔ السلام عليكم ایک دعا ہے جس کا مطلب ہے تم پر ہر سلامتی ہو، اور اس کا یہ مطلب بھی ہے کہ میری طرف سے تم امن میں ہو۔

‎3۔ عربی زبان کے قواعد کے مطابق سلام سے پہلے “ا اور ل” یعنی “السلام” کا مطلب ہے ہر طرح کا امن اور سلامتی۔ اس کا مطلب ہے کہ ہم سلام کے ذریعے مکمل سلامتی کی دعا کرتے ہیں۔

‎جنت میں داخل ہوتے وقت فرشتے بھی مومنین کو اسی طرح سے سلام پیش کریں گے اور دنیا کی زندگی کو صبر اور کامیابی کے ساتھ مکمل کرنے پر مبارکباد پیش کریں گے۔

‎حدیث کے مطابق ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حقوق ہیں:

‎1۔ اپنے مسلمان بھائی کے سلام کا جواب دینا
‎2۔ اپنے بیمار مسلمان بھائی کی عیادت کرنا
‎3۔ اس کے جنازے کو کندھا دینا
‎4۔ اس کی دعوت کو قبول کرنا
‎5۔ چھینک آنے پر اپنے مسلمان بھائی کے لئے الحمد للہ کہنا

‎ایک اور حدیث کے مطابق سلام میں پہل کرنے والا اللہ کے قریب تر ہوتا ہے۔

‎سلام کے آداب:

‎- سلام میں پہل کرنے کی کوشش کرنا
‎- سلام کا جواب ضرور دینا اور سلام سے بہتر انداز میں دینے کی کوشش کرنا
‎- سلام اور اس کا جواب مناسب حد تک بلند آواز میں دینا جس سے گرم جوشی اور محبت کا اظہار ہو
‎- فاصلہ زیادہ ہونے کی صورت میں ہاتھ کے اشارے کا استعمال کرنا
‎- گھر میں داخل ہوتے وقت بلند آواز سے سلام کرنا، خواہ گھر خالی ہی کیوں نہ ہو

‎عموما غیر مسلموں سے ملتے ہوئے سلام کرنے کے طریقے کے متعلق سوال کیا جاتا ہے۔ کئی علما کے مطابق غیر مسلموں سے ملتے ہوئے سلام کرنے کی ضرورت نہیں۔ البتہ اگر وہ سلام میں پہل کر دیں تو جواب میں “وعلیکم” کہہ دینا کافی ہے۔

‎سلام کا اجر:

‎اس آیت کے آخر میں کہا گیا ہے کہ “بلاشبہ اللہ ہر چیز کا حساب لینے والا ہے”۔

‎اللہ بلاشبہ سب سے بہتر جانتا ہے کہ کون سلام میں پہل کرتا ہے، کون کتنی گرم جوشی کے ساتھ سلام کا جواب دیتا ہے اور کون پورے خلوص کے ساتھ اپنے بھائی کے لیے سلامتی کی دعا کرتا ہے۔

‎اس کے علاوہ اللہ سلام کے مختلف درجوں کا بھی بہترین حساب رکھنے والا ہے:

‎- السلام علیکم – یعنی اعمال نامہ میں دس نیکیوں کا اجر
‎- السلام عليكم و رحمة الله – یعنی اعمال نامہ میں بیس نیکیوں کا اجر
‎- السلام عليكم و رحمة الله و بركاته – یعنی اعمال نامہ میں تیس نیکیوں کا اجر

‎اللہ نے ہمیں سلام کا بیش قیمت تحفہ عطا کیا ہے تاکہ ہم مسلمان اس کے ذریعے آپس میں محبت، خلوص اور اتحاد کو فروغ دے سکیں۔

‎اللہ ہمیں اس بات کی توفیق عطا فرمائے کہ ہم اپنے نبی کی سنت پر عمل کرتے ہوئے سلام میں ہمیشہ پہل کریں۔ اللہ ہمیں اپنے نام “السلام” کی بدولت ایک دوسرے کی عزت کرنے والا اور آپس میں محبت کرنے والا بنائے۔ اللہ ہمیں اپنے اس خوبصورت تحفے سے جڑے رہنے کی، اس کی قدر کرنے کی اور اس کا حق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

‎آمین۔

Editor's Pick