Categories: Ramzan Series 2023

Mehreen Farhan

Ramzan Letter 8 – I died today

My Beloved Allah,

I think I am dead. I’m trying not to panic. I’m trying to tell myself that it’s not as bad as it looks. At least I didn’t vanish into a sea of nothingness. This seems like a new birth. I don’t remember what it was like to be born in dunia. But this birth is… scary.

Last time I felt safe. Or may be it is just that I remember it that way. I came screaming into the world and there were welcoming arms waiting for me. I had no control over anything and, O Allah, You took care of me in that helpless state. You clothed me, fed me and made sure I was taken care of. I had done nothing to earn it, but You took care of me in every way, Ya Rahmaan O Raheem.

I have no control even today.

But wait, I remember now what the prophets, and Your good people constantly told us… I had control over how this life would treat me. I think all of this is making sense.

YOLO. Wasn’t that a cool slogan to raise! There were some people who told us that YOLO wasn’t Islamic. But there wasn’t a more Islamic slogan ever, in that life.

You Only Live Once.

Some bunch of fools told us to be reckless and do everything we wanted and that sounded so cool!

My heart sinks with despair as I now realize what YOLO actually means: you get only one life to live so you had to value it.

And I think I’ve blown my chance.

But I have been careful all my life. Why am I scared today? O Allah, You promised ease for people who followed Your deen. My heart testifies otherwise. I went astray one tiny bit at a time, and then the road took me completely elsewhere.

It’s sad, isn’t it? We move through that life being careful, but one tiny detour becomes a huge problem overtime. It’s simple math. A shift of a few degrees doesn’t feel much in the beginning, but sadly, the lines never meet from then onwards.

The shift is so subtle, so imperceivably. It is how a new ritual is born, a new legacy is created, a false truth becomes a rule. I thought it didn’t add up but the math is staggering and now it’s all tiny needles in the haystack. I know they are there but I can’t pick them out and get rid of them now.

The piety that I worked so hard to preserve is now tainted by the very mechanisms that were supposedly built to protect it.

It’s simple! Deviation is to blame. We deviate and it’s such a small movement on the dial that no one notices. Then suddenly, it’s time to be born again and we realize that we were supposed to live only once.

Yes I had control over this life. The way I led my previous life sets the stage for this one. And oh, the pain and the regret is like nothing I’ve ever experienced.

I’m doomed. Gosh, I had so much time… so much valuable time… or should I say I had so less time and I didn’t rush through it trying to gather good deeds. I never once stopped to think how I will face you.

Till today, jannah and jahannum were like stories in my head but today I am shaken to the core.

I beg Your hidayah in my life, every step of the way. May You show me the way and help me walk on it. May You give me the knowledge to know truth from falsehood, and the right deen from innovations. May You bless me with softness of the heart and make it receptive towards the Quran.

O Allah, save us from hell fire and bless us with jannah.

O Allah, give us the aafiah of this world and the next.

Ameen, sum ameen, Ya Rabb ul Aalameen.

My letters have ended.

But my heart will forever be connected to You, may You be pleased with us.

 

میرے پیارے اللہّ
شاید میں مر چکی ہوں۔ کوشش کر رہی ہوں کہ نہ گبھراؤں۔ خود کو سمجھا رہی ہوں کہ یہ اتنا بھی برا نہیں ہوا۔ شاید یہ ایک نئے جنم کی طرح ہے۔ جو جنم میں نے دنیا میں لیا تھا، وہ تو مجھے اب یاد نہیں ہے، لیکن یہ والا جنم مجھے کسی قدر ڈرا رہا ہے۔

پچھلی مرتبہ مجھے حفاظت کا احساس کہیں زیادہ تھا۔ میں شور مچاتی جب اس دنیا میں آئی، تو میرا باقاعدہ استقبال کیا گیا۔ میرے اختیار میں کچھ بھی نہیں تھا۔ لیکن، میرے پیارے اللہّ! آپ نے اس حال میں بھی میرا خیال رکھنے کا پورا بندوبست فرمایا۔ مجھے بالباس رکھا، کھلایا، پلایا اور یہ یقینی بنایا کہ میرا خیال رکھنے کے لئے کوئی نہ کوئی موجود رہے۔ آپ کی ان تمام نعمتوں اور مہربانیوں کو پانے کے لیے اس وقت تک میں نے ایسے کوئی اعمال نہیں کئے تھے، اور نہ ہی یہ میری استطاعت میں تھا۔ پھر بھی آپ کا رحم و کرم ہر طرح سے شامل حال رہا۔ بے شک آپ رحمن اور رحیم ہیں۔
آج بھی میری استطاعت میں کچھ نہیں۔
لیکن اب یاد کروں تو سمجھ میں آتا ہے کہ آپ کے پیغمبر اور دیگر نیک بندے ہمیں کیا بتا گئے۔ مجھے اپنی زندگی پر اس قدر اختیار ضرور تھا کہ ہر موڑ پر یہ فیصلہ کر سکوں کہ مجھے کونسا راستہ چننا ہے۔ اب سب سمجھ میں آ رہا ہے۔
زندگی میں ایک بات بارہا سننے کو ملی، کہ زندگی ایک ہی مرتبہ ملتی ہے۔ گمراہ کن ہی سہی، لیکن سننے میں یہ بات خاصی متاثر کن لگتی تھی۔ کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ یہ سوچ اسلام کے منافی ہے۔ لیکن درحقیقت یہ سوچ شاید اسلام کے فلسفے کے عین مطابق تھی۔

زندگی ایک ہی مرتبہ ملتی ہے

کئی گمراہ لوگوں نے اس بات کا مطلب اپنی خودساختہ تشریح کے مطابق یوں سمجھایا کہا کہ چونکہ زندگی ایک ہی بار ملتی ہے، لہذا جو جو دل کہے، وہ سب کر گزرو اور یہ بات سننے میں بےحد پر اثر بھی لگی۔

اب جب اس بات کا حقیقی مطلب سمجھ میں آیا ہے، تو دل بیٹھا جا رہا ہے۔ حقیقی مطلب یہ ہے کہ زندگی اور وقت ایک ہی بار ملتے ہیں، لہذا ان کی قدر کریں۔

مجھے یقین ہو رہا ہے کہ میں اس بہترین اور واحد موقع کو ضائع کر چکی ہوں۔

میں نے زندگی بھر احتیاط کا دامن کبھی نہیں چھوڑا۔ تو پھر آج مجھے کس بات کا خوف اور پچھتاوا ہے؟ یا رب، آپ نے اپنے دین پر چلنے والوں کے لیۓ آسانی کا وعدہ کیا تھا۔ لیکن میں یہ موقع گنوا بیٹھی۔ تھوڑا تھوڑا کر کے جو سمت سے ہٹتی گئی، پتہ ہی نہیں چلا کہ کب ایک بالکل ہی مختلف راستے پر چل پڑی۔

افسوس کی بات ہے۔ ہم کتنی ہی احتیاط سے کام کیوں نہ لیں، لیکن یہ چھوٹے چھوٹے موڑ بہت بڑی گمراہی میں تبدیل ہو جاتے ہیں اور پتہ بھی نہیں چلتا۔ حساب بالکل سیدھا ہے۔ یہ معمولی درجے کی غلطیاں وقت کے ساتھ ہمیں راستے سے اتنا دور لے جاتی ہیں کہ پھر واپس لوٹنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ پھر جب واپس لوٹنے کا وقت قریب آتا ہے، منزل تک پہنچنا ناممکن ہو چکا ہوتا ہے۔

یہ سب اس طرح ہوتا ہے کہ احساس ہی نہیں ہوتا۔ اسلامی روایات سے معمولی سا انحراف بھی، خاموشی سے نئی روایات کو جنم دے دیتا ہے۔ پتہ ہی نہیں چلتا کہ کب اور کیسے ہماری میراث ہی بدل جاتی ہے۔ ایک غلط روایت آگے چل کر ہماری نسلوں کی زندگی کا آئین بن جاتی ہے۔ جو زندگی ہم اسلام کی راہ پر چل کر اپنے، اپنے اردگرد والوں اور اپنی نسلوں کے لئے جنت بنا سکتے تھے، اسکو ہم چند غلطیوں، چند گناہوں کی بھینٹ باآسانی چڑھا دیتے ہیں اور زندگی کے ساتھ ساتھ آخرت کو بھی برباد کر بیٹھتے ہیں۔ اب سمجھ نہیں آتا کہ اس گتھی کو کیسے سلجھاؤں۔

گمراہی ہی بنیادی وجہ ہے۔ گمراہی کی ابتداء ہمیشہ اتنی معمولی ہوتی ہے کہ ہم پہچان ہی نہیں پاتے۔ اور پھر اگلی زندگی کی ابتداء کا وقت آجاتا ہے۔ تب ہمیں یاد آتا ہے کہ ایک ہی زندگی ملی تھی۔

میرے پاس اتنا وقت تھا۔ نہایت قیمتی وقت۔ یا شاید بہت کم وقت تھا لیکن پھر بھی میں نے اپنے اعمال کے متعلق دھیان نہیں دیا۔ کبھی نہیں سوچا کہ آپ کا سامنا بھی کرنا ہے۔ انبیاء کے قصے، ان سے ملے سبق، قران و احادیث میں موجود ہدایات، ان سب کو شاید قصے کہانیوں کی حد تک سمجھا۔ یا شاید اس گمان میں رہی کہ ابھی بہت وقت باقی ہے۔

آج تک جنت اور جہنم میرے زہن میں کسی کہانی کی طرح تھے۔ لیکن آج میں اندر تک ہل چکی ہوں۔

اے میرے پروردگار! میں زندگی کے ہر قدم پر آپ سے ہدایت طلب کرتی ہوں۔ مجھے سیدھا راستہ دکھا دیں اور اس پر چلنے کی توفیق عطا کر دیں۔ مجھے سچ کو سمجھنے کی اور جھوٹ کو پرکھنے کی صلاحیت عطا کر دیں۔ مجھے دین اور بدعت کا فرق سمجھا دیں۔ میرے دل کو نرم بنا دیں اور مجھے قرآن کی طرف مائل کر دیں۔

یا اللہّ ہمیں جہنم کی آگ سے بچا لیں اور جنت کا حقدار بننے کی توفیق عطا فرما دیں۔

یا اللہّ! ہمیں اس دنیا اور آخرت کی عافیت عطا کریں۔

آمین، ثم آمین، یا رب العالمین۔ ۔

میرے خط ختم ہو گۓ ہیں۔ لیکن دعا کرتی ہوں کہ میرا دل ہمیشہ آپ سے جڑا رہے۔

آپ کی رضا اور ھدایت کی طالبہ۔

[adinserter block="1"]

Editor's Pick