[Ramzan, 3] Welcome to Day 3 of the Ramzan Series 2019.
Today’s topic is one of my most favorite duas from the Quran.
Allah says in Surah Ta-Ha, ayat 25-28:
رَبِّ اشْرَحْ لِي صَدْرِي وَيَسِّرْ لِي أَمْرِي وَاحْلُلْ عُقْدَةً مِنْ لِسَانِييَفْقَهُوا قَوْلِي
“O Lord, open for me, my chest; ease my task for me; and remove the impedance from my speech so they may understand what I say.”
This is Hazrat Musaa’s (e.s.) dua when he was sent to the court of pharaoh. Allah has recorded it in the Quran for us to learn and use also. Hazrat Musaa had a stutter, so when he went to invite pharaoh to Islam, he didn’t want this physical limitation to come in the way.
This dua is for times when the task at hand is of a difficult nature or simply because you want Allah’s barakah in it to help you succeed.
But this dua runs way more deeper than that.
Notice how Allah has connected the openness of heart to easing tasks.
A positive attitude towards life is of monumental importance because that sets the tone of how we handle our affairs. If you are expecting failure before even trying, you are setting yourself up for failure.
Allah says in the Quran,
“I am as my servant thinks of Me.”
It also goes to prove how our tasks are made easy for us by Allah because we believe in His Hasanah.
There are two types of people: for some people Allah has eased all their tasks, while for other people, most of their tasks stay difficult.
When everything seems to be going in our favor, let’s not forget that our efforts bear fruit because Allah put His blessings in it for us. Manage difficulty by practicing positivity, opening your heart and putting in your maximum effort.
May Allah ease all your tasks and bless you with an openness of heart. May He protects you from despair and surrounds you with people of His deen.
Ameen sum ameen.
[رمضان، ۳] رمضان سیریز کے تیسرے روز خوش آمدید۔
آج کا موضوع قرآن سے اخذ کی گئی میری سب سے پسندیدہ دعا ہے۔
خدا سور ہ طٰہٰ کی آیات نمبر ۲۵-۲۸ میں فرماتا ہے:
رَبِّ اشْرَحْ لِي صَدْرِي وَيَسِّرْ لِي أَمْرِي وَاحْلُلْ عُقْدَةً مِنْ لِسَانِييَفْقَهُوا قَوْلِي
” کہا میرے پروردگار (اس کام کے لئے) میرا سینہ کھول دے ﴿۲۵﴾ اور میرا کام آسان کردے ﴿۲۶﴾ اور میری زبان کی گرہ کھول دے ﴿۲۷﴾ تاکہ وہ بات سمجھ لیں ﴿۲۸﴾”
یہ موسیٰ � کی دعا ہے جو انہوں نے اُس وقت کی جب انہیں فرعون کے دربار میں جانا تھا، خدا نے اسے ہمارے لیے قرآن میں محفوظ کیا تاکہ ناصرف ہم اسے پڑھیں بلکہ اس سے استفادہ بھی حاصل کریں۔
دینے جا رہے تھ
حضرت موسیٰ� کی زبان میں ہکلاہٹ تھی۔ اس لیے جب وہ فرعون کو اسلام کی دعوت دینے جا رہے تھے تو نہیں چاہتے تھے کہ اُن کی یہ کمی اس مقصد کے آڑے آئے۔
یہ دُعا اس وقت مانگنے کی ہے کہ جب موجودہ مشکل پیچیدہ نوعیت کی ہو یا جو کام آپ کرنے جا رہے ہیں اس میں خدا سے برکت کی حاجت ہو۔
مگر اس دُعا کی افادیت اس سے کہیں زیادہ ہے۔
غور کریں کی خدا نے کس طرح دلوں کی کشادگی کو سہلائی سے جوڑا ہے۔
زندگی میں مثبت رویّہ اختیار کرنا اہم ہے۔ کیوں کہ اس سے طے پاتا ہے کہ ہم کیسے زندگی کے معاملات سے نبردآزما ہوتے ہیں۔ اگر آپ کوشش سے پہلے ہی ہارنے سے خوفزدہ ہوں تو نتیجے میں ہار ہی ملتی ہے۔
اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے:
“میں وہ ہوں جو میرا بندہ مجھے سوچتا ہے۔”
اس سے یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ جب ہم خدا کی حسنت پر یقین رکھتے ہیں تو ہمارے معاملات سہل ہو جاتے ہیں۔
دو طرح کے لوگ ہیں؛ ایک وہ جن کے لیے خدا نے اس کے معاملات سہل رکھے ہیں۔ جب کہ دوسرے وہ جن کے لیے ان کے معاملات زیادہ تر دُشوار ہوتے ہیں۔
جب زندگی ہمارے حق میں ہو تو یہ نہیں بھولنا چاہیئے کہ یہ صرف اس لیے ممکن ہے کیونکہ خدا نے اپنی حسنت سے ہمیں نوازا ہے۔اپنی تمام تر پریشانیوں کو مثبت انداز میں لگن اور یقین کے ساتھ سہل کرنے کی کوشش کریں۔
خدا آپ کے لیے آسانیاں پیدا کرے اور دلوں کو کشادہ کرے۔ آپ کو نا اُمیدی سے بچا ئے اور دین دار لوگوں سے گھِرا رکھے۔
آمین ، ثمّ آمین۔