Mehreen Farhan

Welcome to Day 6 of the Ramzan Series 2020. We are the Hijri 1441 of the Islamic calendar.

Today’s topic is “taqdeer, tawakkal & dua”, or in other words, handing it all over to Allah.

The truth of the matter is, everything is already in Allah’s hand. A question that was always in mind was that: if Allah knows everything, and everything in my life is pre determined, how does the concept of “free will” fit in? And how to compose myself if things don’t seem to be going my way?

If I was meant to have failed at something, or if I was meant to have gained something, it is by the Will of Allah. This is called “taqdeer”.

Where is my free thinking and humanly abilities in action?

The answer is simple: you will get that morsel of food in any way because it was written in your rizq; but the way you get it is in your hands. You can take the halal route or the haram route. When faced with a problem, you can choose to wait it out with sabr till you find the halal means to solve it, or you can find an Islamically wrong way to do it. Think about everything major that happened in your life. You will find out that there were options to go about most of them.

Are you wondering where am I leading with this? Tawakkal.

To remain steadfast through trying times you need tawakkal to stay on the right path. Some people are faced with very big trials in their life yet they stay firm in their trust on Allah. When faced with a choice between halal and haram, you require tawakkal to believe that indeed what is yours will come rightfully to you, and what isn’t yours, will never be yours.
Since we are only humans, it is easy to get impatient when we badly need something in our lives. A single woman might be waiting for a good life partner, a childless woman who is tired of taunts might be yearning for a child, a sick person who is in constant might be longing for health. In many such cases, patience and trust becomes tough on us.

What to do in such cases? DUA.

Dua is a powerful tool that can change Allah’s decree for you (in shaa Allah!). If you are finding it hard to trust Allah’s plan while you wait, make dua. Ask Him to make tawakkal easier for you as you wait for your ‘taqdeer’ to unfold.

In short, whatever you get in life will come from the taqdeer Allah gave you, and while you wait for it to unfold, practice tawakkal. If any time, it becomes difficult, use dua to help you stay patient and to ask Allah for the things you want.

May Allah keep us patient and give us the ‘toufeeq’ of asking Him everything by dua and not let us fall prey to the whispers of shytaan. Ameen!

اس رمضان المبارک کے چھٹے روز میں خوش آمدید۔

ہمارا آج کا موضوع ہو گا، “تقدیر، توکل اور دعا”

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ہر چیز، ہر معاملہ اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے۔ پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر اللہ کو سب معلوم ہے اور میری زندگی کا ہر معاملہ پہلے سے ہی میری تقدیر میں لکھا ہوا ہے، تو پھر اس میں میری مرضی کا کیا اور کتنا عمل دخل ہے؟ یا اگر معاملات میرے لئے موافق نہیں جا رہے تو اس پر خود کو مطمئن کیسے رکھا جائے؟

اگر مجھے کسی معاملے میں کامیابی ملنی ہے، یا کہیں پر کوئی ناکامی میری منتظر ہے، تو یہ اللہ کی مرضی سے ہو رہا ہے۔ اسی کا نام تقدیر ہے۔

تو پھر میری مرضی، میری سوچ اور میری قابلیت کی کیا حیثیت ہے؟

اس کا جواب سادہ سا ہے۔ جو میں کھا رہا ہوں، وہ ہر حال میں مجھے ملنا ہی تھا کیونکہ وہ میرا لکھا ہوا رزق تھا۔ البتہ اس رزق تک پہنچنے کے لئے جو راستہ مجھے اختیار کرنا ہے، وہ میرے ہاتھ میں ہے۔ میں چاہوں تو اس کے لئے ایک حلال راستہ چن لوں، اور چاہوں تو حرام راستے کا انتخاب کر لوں۔ اسی طرح کسی مشکل سے نکلنے کے لئے صبر بھی کیا جا سکتا ہے جب تک کوئی مناسب حل نہ مل جائے، اور کوئی ایسا حل بھی ڈھونڈا جا سکتا ہے جو اسلامی اور معاشرتی روایات اور تعلیمات کے خلاف ہو۔ اگر ہم اپنی زندگیوں کا بغور جائزہ لیں تو ہمیں پتہ چلے گا کہ مختلف مواقع پر یا مختلف مسائل کا حل تلاش کرتے ہوئے ہمارے سامنے ایک سے زائد راستے موجود تھے جن میں سے ایک کو ہم نے اپنی مرضی سے منتخب کیا۔

یہاں سے توکل کا فلسفہ شروع ہوتا ہے۔

کسی بھی جدوجہد کے دوران صحیح راستے پر ثابت قدم رہنے کے لیے توکل کی ضرورت ہوتی ہے۔ کئی لوگوں کو اپنی زندگیوں میں بڑے بڑے امتحانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لیکن وہ اپنے ایمان پر مضبوطی کے ساتھ ڈٹے رہتے ہیں۔ اسی طرح حرام اور حلال کے درمیان چنتے وقت بھی اللہ پر توکل ہمیں بتاتا ہے کہ جو ہمارے نصیب میں لکھا ہے، وہ مل کر رہے گا، اور جو نہیں لکھا، وہ کبھی ہمیں نہیں مل سکتا۔

انسانی فطرت کا تقاضا ہے کہ جب ہمیں کسی بھی چیز کی اشد ضرورت محسوس ہو تو صبر کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ ضرورت خواہ دولت کی ہو، رزق، اولاد، صحت، یا کوئی بھی اور چیز، اللہ پر مکمل بھروسہ رکھنا اور صرف صبر کرنا بعض دفعہ بہت مشکل ہو جاتا ہے۔

ایسے میں بہترین حل دعا ہے۔

دعا ایک بہت ہی طاقتور اور خوبصورت وسیلہ ہے جو تقدیر کو بدلنے کی طاقت بھی رکھتا ہے۔ جب کبھی صبر کرنا مشکل محسوس ہو، تو دعا کرنی چاہیے کہ اللہ ہمارے لئے توکل کو آسان بنا دے۔

مختصرا، ہمیں جو بھی ملتا ہے، اللہ کی لکھی ہوئی تقدیر سے ملتا ہے، جبکہ راستہ ہم توکل کے ذریعے سے چنتے ہیں، اور اس راستے میں آنے والی مشکلات کے حل کیلئے اللہ سے دعا مانگتے ہیں۔

اللہ ہمیں صبر اور استقامت عطا کرے اور دعا کرتے رہنےکی توفیق دے اور شیطان کے بہکاوے میں آنے سے ہماری حفاظت فرمائے۔

آمین

[adinserter block="1"]

Editor's Pick