[Ramzan, 13] Welcome to Day 13 of the Ramzan Series 2019.
We are narrating the story of Hazrat Maryam (e.s.) as told in Surah Aal-Imran. This is Part 5.
Disclaimer: We will only talk about what Quran tells us, and the scope is Surah Aal-imran. There are multiple places where Hazrat Maryam (e.s.) is mentioned, yet we will stick to this particular Surah.
—
We are continuing from part 4 of The Story Of Maryam.
Hazrat Maryam (e.s.) was chosen for a very special purpose and indeed as Allah azawajall says in the Quran, He knew exactly why a baby girl was born to Hanna and that a boy can never be like a girl. Hazrat Zakariya (e.s) was little Maryam’s guardian at Solomon’s Temple. He was astonished to see that a girl so little can have so much wisdom. He could sense that this little girl will be of great service to Allah’s Deen.
“And remember when the angels said to Maryam, ‘O Maryam! Allah gives you glad tidings of a word from Him, whose name is Masih, Isaa the son of Maryam, he shall be dignified in the world and in the Hereafter and (is one) of those nearest to Allah.” (Surah Al Imran, ayat 45)
Perplexed, Hazrat Maryam (e.s) did not know how this will be done. It is worthy to mention here that she did not question the power of Allah, her question mainly arose from worry on how she will be able to convince people that she was chaste and noble.
“She said, ‘My Lord, how can I have a son when no man has touched me.’ He said, ‘So (it will be,) for God creates what He wants. When He decides something, He only says to it, ‘Be,’ and it is.” (Surah Al-Imran, ayat 47)
And so, the Will of Allah was done.
“So she conceived him, and she withdrew with him to a remote place. And the pains of childbirth drove her to the trunk of a palm tree. She said, “Oh, I wish I had died before this and was in oblivion, forgotten.” But he called her from below her, “Do not grieve; your Lord has provided beneath you a stream. And shake toward you the trunk of the palm tree; it will drop upon you ripe, fresh dates.” (Surah Maryam, ayat 22-25)
Hazrat Isaa (e.s.) was born to Maryam (e.s), without being touched by anyone, and purely by the word of Allah. The word being referred to here is “kun” (meaning, “be!”)
At another place in the Quran, the word “rooh Allah” has been used in relation to Hazrat Isaa. As we are told, Hazrat Jibareel (e.s.) had come to Maryam and by the Command of Allah, blew rooh in her through her cloak. As a result of this, she conceived one of the most famous prophets of Allah, Isaa ibn-e-Maryam, whose birth was a miracle and a sign of Allah’s power.
Masih means someone who travels a lot. Hazrat Isaa (e.s.) was known to travel a lot in his life, as we will see in upcoming parts.
We see that Allah gave honor to Isaa and glorified him by saying that:
1) Isaa (e.s.) is dignified both in this world and the next
2) Isaa (e.s.) is one of those who are closest to Allah.
When Hazrat Isaa was born, Hazrat Maryam (e.s.) went back to her people. Just as she had feared, she faced backlash from her people, mostly the Jews of her time, and they accused her of wrongdoing. But while she was still pregnant, Allah had promised to help her when this time came. And so, on Allah’s command, little Isaa (e.s.) who was a baby in arms, spoke up eloquently.
“He (Isaa) said, ‘Verily I am a slave of Allah, He has given me the Scripture and made me a Prophet; and He has made me blessed whosoever I be, and has enjoined on me Salah (prayer), and Zakat, as long as I live. And dutiful to my mother, and made me not arrogant, unblest. And Salam (peace) be upon me the day I was born, and the day I die, and the day I shall be raised alive.” (Surah Maryam, ayat 30-33)
The jews were baffled. Since a baby talking in cradle was a miracle in itself, they left Maryam (e.s.) alone.
When Isaa (e.s.) grew up, he started correcting Jews in their religious crimes, as was his prophetic duty. This stirred a lot of controversy. And so, the rumors and accusations of Maryam’s idolatry came back as a way to invalidate was Hazrat Isaa (e.s.) was preaching the people.
What happened to Isaa (e.s.)?
What is the whole debate over what actually happened to him? Was he crucified? Was he raised to the skies before that? If he was raised alive, who was put on the cross?
What is the reality of Hazrat Isaa (e.s.) according to the Quran?
TO BE CONTINUED.
—
In today’s part, we learnt:
• Hazrat Maryam (e.s.) was given the glad tidings of a baby boy by an angel.
• Hazrat Eesa (e.s.) was the “word” of Allah, which is “kun” (Arabic). It means “Be!”
• Allah gave comfort to Hazrat Maryam (e.s.) by revealing to her that Eesa (e.s.) will be honored in this world and in the next life, and that he will be among those who are closest to Allah.
• By the Will of Allah, baby Eesa (e.s.) spoke eloquently from his mother’s arms and stated that he was Allah’s messenger and was blessed.
—
URDU TRANSLATION: Qudsia Huzaifa Jamali
[۱۳رمضان] رمضان سیریز کے تیرہویں دن خوش آمدید.
ہم حضرت مریم کی کہانی کا ذکر کررہے ہیں کہ جسے سورہ آل عمران میں بیان کیا گیا ہے. یہ کہانی کا دوسرا حصہ ہے.
انتباہ: ہم صرف قرآن میں موجود بیان پر بات کریں گے، خاص طور پر سورہ آل عمران سے منسوب. گو کہ مریمؑ کا تذکرہ متعدد جگہ کیا گیا ہے، مگر ہم اس مخصوص سورہ کے حوالے سے بیان کریں گے.
—
ہم چوتھے حصّے سے کہانی کو جوڑیں گے۔
مریمؑ کو یقیناً خدا کی طرف سے خاص مقصد کے لیے چُنا گیا تھا جیسا کہ خدا نے قرآن پاک میں ارشاد کیا ۔ وہ جانتا تھا کہ کیوں ایک لڑکی پیدا ہوئی حنّہ ؑ کے گھر اور یہ کہا گیا کہ ایک لڑکا لڑکی کے برابر نہیں ہو سکتا۔ حضرت زکریاؑ آپ کے کفیل منتخب ہوئے سلیمانی مندر میں۔ وہ یہ دیکھ کر حیران تھے کہ کیسے اتنی چھوٹی عمر میں مریمؑ اتنی ذہانت کی باتیں کرتی ہیں۔ وہ یہ محسوس کرسکتے تھے کہ یہ بچی دین کی کوئی بڑی خدمت کرے گی۔
(وہ وقت بھی یاد کرنے کے لائق ہے) جب فرشتوں نے (مریم سے کہا) کہ مریم خدا تم کو اپنی طرف سے ایک فیض کی بشارت دیتا ہے جس کا نام مسیح (اور مشہور) عیسیٰ ابن مریم ہوگا (اور) جو دنیا اور آخرت میں باآبرو اور (خدا کے) خاصوں میں سے ہوگا
﴿۴۵ آلِ عمران ﴾
پریشان حضرت مریمؑ سمجھنے سے قاصر تھیں کہ یہ کیسے ہوگا۔ یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ اُنہوں نے خدا کی قدرت پر سوال نہیں اُٹھایا، اُن کا سوال یہ تھا کہ کس طرح وہ لوگوں کو سمجھائیں گی کہ وہ پاک دامن اور باکردار ہیں۔
مریم نے کہا پروردگار میرے ہاں بچہ کیونکر ہوگا کہ کسی انسان نے مجھے ہاتھ تک تو لگایا نہیں فرمایا کہ خدا اسی طرح جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے جب وہ کوئی کام کرنا چاہتا ہے تو ارشاد فرما دیتا ہے کہ ہوجا تو وہ ہو جاتا ہے ﴿۴۷ سورہ آلِ عمران﴾
اور پھر وہ ہوا جو خدا نے چاہا تھا۔
تو وہ اس (بچّے) کے ساتھ حاملہ ہوگئیں اور اسے لے کر ایک دور جگہ چلی گئیں ﴿۲۲﴾ پھر درد زہ ان کو کھجور کے تنے کی طرف لے آیا۔ کہنے لگیں کہ کاش میں اس سے پہلے مرچکتی اور بھولی بسری ہوگئی ہوتی ﴿۲۳﴾ اس وقت ان کے نیچے کی جانب سے فرشتے نے ان کو آواز دی کہ غمناک نہ ہو تمہارے پروردگار نے تمہارے نیچے ایک چشمہ جاری کردیا ہے ﴿۲۴﴾ اور کھجور کے تنے کو پکڑ کر اپنی طرف ہلاؤ تم پر تازہ تازہ کھجوریں جھڑ پڑیں گی ﴿۲۵ سورہ مریم ﴾
حضرت عیسیٰ ؑ کی ولادت ہوئی بنا کسی مرد کے چھوئے، صرف اللہ کے کلام سے۔ یہاں جو لفظ استعمال ہوا وہ “کُن” ہے جس کے معنی ہیں “ہوجا۔”
قرآن میں حضرت عیسیٰ کے حوالے سے ایک دوسرا لفظ ” روح اللہ” استعمال ہوا ہے۔ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ خدا کے حکم سے جبرئیل ؑ مریم کے پاس آئے اور اپنے چوغے سے روح پھونکی۔ جس کے نتیجے میں وہ خدا کے نبی، عیسیٰ ابنِ مریم سے حاملہ ہوئیں جو کہ خدا کی طاقت اور خدائی کا ثبوت ہے۔
مسیح کے معنی ہیں وہ جو بہت سفر کرتا ہو۔ حضرت عیسیٰ ؑ نے اپنی زندگی میں بہت سفر کیا، جیسا کی ہم آگے آنے والے حصّوں میں پڑھیں گے۔
ہم نے دیکھا کہ خدا نے عیسیٰؑ کو عظمت بخشی اور فرمایا کہ:
۱۔ عیسیٰؑ کے لیے دنیا اور آخرت دونوں میں مرتبہ ہے۔
۲۔ عیسیٰؑ اُن خاص لوگوں میں سے ہیں کہ جو خدا کے بہت قریب ہیں۔
جب عیسیٰؑ کی ولادت ہوئی تو مریم اپنے لوگوں میں واپس گئیں۔ جیسا کہ اُنہیں امید تھی لوگوں نے ان پر تہمتیں لگائیں اور دھتکارا۔ خاص کر مجوسیوں نے۔ مگر جب وہ حاملہ تھیں تو خدا نے اس وقت میں ساتھ دینے کا وعدہ کیا تھا۔ لہٰذا خدا کے حکم سے حضرت عیسیٰؑ جو کہ نومولود تھے اپنی ماں کی گود میں بول اُٹھے۔
بچے نے کہا کہ میں خدا کا بندہ ہوں اس نے مجھے کتاب دی ہے اور نبی بنایا ہے ﴿۳۰﴾ اور میں جہاں ہوں (اور جس حال میں ہوں) مجھے صاحب برکت کیا ہے اور جب تک زندہ ہوں مجھ کو نماز اور زکوٰة کا ارشاد فرمایا ہے ﴿۳۱﴾ اور (مجھے) اپنی ماں کے ساتھ نیک سلوک کرنے والا (بنایا ہے) اور سرکش وبدبخت نہیں بنایا ﴿۳۲﴾ اور جس دن میں پیدا ہوا اور جس دن مروں گا اور جس دن زندہ کرکے اٹھایا جاؤں گا مجھ پر سلام (ورحمت) ہے ﴿۳۳﴾
مجوسی حیران رہ گئے۔ کیونکہ ایک بچے کا پالنے میں بولنا معجزہ تھا اس لیے انہوں نے مریمؑ کو تنہا چھوڑ دیا۔
جب عیسیٰؑ بڑے ہوئے تو مجوسیوں کی دین کے مطابق اصلاح کرنے لگے جس مقصد کے لیے اُنہیں نبی بنا کر بھیجا گیا تھا۔ جس سے کافی اختلافات پیدا ہوئے۔لہٰذا مریمؑ سے متعلق بدکرداری کی باتیں پھر سے نکل آئیں تاکہ عیسیٰؑ کو لوگوں کو تبلیغ کرنے سے روکا جا سکے۔
عیسیٰؑ کے ساتھ پھر کیا ہوا؟
اور جو ہوا اُس پر کیا تبصرات ہیں؟
کیا انہیں صلیب پر لٹکا دیا گیا؟ یا اس سے پہلے آسمان کی طرف بلا لیا گیا جب کہ وپ زندہ تھے اور صلیب پر لٹکے ہوئے تھے؟
قرآن کے حوالے سے حضرت عیسیٰؑ کی سچائی کیا ہے؟
—
آج ہم نے جانا کہ:
· حضرت مریمؑ کو فرشتے نے خدا کی طرف سے بیٹے کی بشارت دی۔
· حضرت عیسیٰ ؑ خدا کے الفاظ کا معجزہ ہیں “کُن” یعنی کہ “ہوجا۔”
· خدا کو مریمؑ کو دلاسا دینے کے لیے آگاہ کیا کہ عیسیٰؑ کو دنیا اور آخرت دونوں میں بلند درجہ ملے گا اور اُن کا شمار خدا سے نزدیک ترین لوگوں میں ہوگا۔
· خدا کی رضا سے ننھے حضر عیسیٰ ماں کی گود میں بول اُٹھے اور بتایا کہ وہ اللہ کے نبی ہیں اور معتبر ہیں۔