Mehreen Farhan

Welcome to Day 9 of the Ramzan Series 2020. We are the Hijri 1441 of the Islamic calendar.

“I feel dead inside..”, I’ve said that to myself more than I’d like to admit. I’ve felt lost and I’ve felt this huge disconnect from people. Happens to the best of us. It’s all part of being human.

But in that spot of absolute darkness and disconnect, what I’ve yearned for is someone to understand.

And that’s why today’s ayaat melted my heart completely.

“And is one who was dead and We gave him life and made for him light by which to walk among the people like one who is in darkness, never to emerge therefrom? Thus it has been made pleasing to the disbelievers that which they were doing.”
(Surah Al Anaam, ayat # 122)

Can you see the beautiful, beautiful analogy?

The King of kings acknowledging the painful darkness in your heart. Seeing you, having mercy on you, and then to ease your pain, He gave you life. He gifted you a unique light. That light is surely the Quran.

Another name for Quran is Al Noor Mubeen… the bright, very bright light.

Death and life here does not mean physical, but rather an emotional state.

Your moment of true awakening (the life that you were given and the light with it) is captured so beautifully….

“…with which he roams about among people…”

You tuck in this beautiful new found light-like-knowledge and you roam about in people. It also means that a person who has been blessed with light will then start benefitting those around them with or without any conscious effort.

When light enters your life, it not only illuminates your life, but of those around you. You become a beacon of hope.

And it all starts with a sad heart, the longing, the pain, the aimlessness. And He is Most Merciful, Who looks down on you with love and mercy.

It is He who gives us life after death, and it is He who gives us the light to see when we think there is darkness around us.

“Then which of the favors of your Lord will you deny?”

‎دل جیسے مر ہی چکا ہے ۔ یہ خیال مجھے بارہا آیا ہے۔ اپنی ذات کی نفی کرنا، شکست خوردہ ہونے کا احساس، ہجوم میں بھی تنہائی محسوس کرنا، شاید یہ سبھی کے ساتھ ہوتا ہے ۔ یا شاید انسان، اور اوپر سےحساس ہونے کی شاید کچھ قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔

‎لیکن اس مکمل تاریکی اور مایوسی میں بھی ایک تڑپ کا شدت سے احساس ہوا۔ کوئی ایسا جو دل کے حال کو بنا کہے ہی سمجھ سکے۔

‎اور پھر جب یہ آیت نظر سے گزری تو جیسے دل ہی پگھل گیا:
‎”ایسا شخص جو پہلےمردہ تھا، پھر ہم نے اسکو زندہ کر دیا اور ہم نے اسکو ایک ایسا نور دے دیا کہ وہ اسکو لئے ہوئے لوگوں میں چلتا پھرتا ہے۔ کیا ایسا شخص اس شخص کی طرح ہو سکتا ہے جو تاریکیوں سے نکل ہی نہیں پاتا؟”

‎اس سے زیادہ حسین احساس اور کیا ہو سکتا ہے کہ خالق و مالک و رازق دو جہاں، شہنشاہوں کا شہنشاہ، آپ کے دل میں نہاں تکلیفوں اور تاریکیوں کو خود دیکھے، محسوس کرے، اور پھر اس مشکل کو آسان کرنے کے لیے آپ کو ایک نئی زندگی، ایک نیا نور عطا کرے۔ ایک ایسا نور جو دلوں کی تیرگی کو اجالے سے بھر دے۔ ایسا نور، یقینا، صرف قرآن ہی ہو سکتا ہے۔

‎قرآن کا ایک اور نام نور المبین ہے۔ ایک ایسا نور جو سب کچھ روشن اور عیاں کر دے۔

‎اس آیت میں زندہ اور مردہ کے الفاظ، جسمانی نہیں، بلکہ قلبی، روحانی اور جذباتی کیفیت کے لئے استعمال ہوئے ہیں۔ حقیقی بیداری کا لمحہ، جب ہمیں زندگی، اور پھر اس میں نور عطا کیا گیا، اس کا ذکر کتنے احسن طریقے سے کیا گیا ہے۔

‎”کہ وہ اسکو لئے ہوئے لوگوں میں چلتا پھرتا ہے”

‎خالق کا، اپنی مخلوق کے لیے اس سے بہتر تحفہ اور کیا ہو سکتا ہے کہ پہلے وہ ہمیں تیرگی اور مایوسی کے ذریعے آگاہی اور دانائی عطا کرے، اور پھر ایک ایسا خوبصورت نور عطا کرے جو دلوں کو نئی روشنی، حکمت، دانائی اور امید سے بھر دے۔ اسکا یہ مطلب بھی ہے کہ ہم میں سے جس کو بھی یہ نور عطا کیا جائے، وہ اسکا فائدہ اپنے اردگرد کے لوگوں کو بھی پہنچائے۔

‎جب آپ کی زندگی میں نور آتا ہے، تو وہ محض آپ کی زندگی کو روشن نہیں کرتا۔ اس کا اصل فائدہ ہی تب ہوتا ہے جب آپ کے ذریعے دوسروں کی زندگی میں کوئی تبدیلی آئے۔

‎لیکن اس سب کے لئے دل کو ان تمام مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔ وہ تڑپ پیدا کرنی پڑتی ہے۔ وہ تکلیف سہنی پڑتی ہے۔ تب وہ، جو رحمان اور رحیم ہے، اپنا کرم عطا کرتا ہے۔

‎وہی ہے جو موت کے بعد زندگی دینے والا ہے۔ اور وہی ہمیں اس وقت نور عطا کرتا ہے جب ہم مایوسی کے اندھیرے میں گھر چکے ہوتے ہیں۔

‎”پھر تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاو گے”

[adinserter block="1"]

Editor's Pick