Mehreen Farhan

Letter 3: Understanding duaa

My Beloved Allah, 
I have always wondered about Duaa.

I have made Duaa for a particular gift over and over again, and while I wait, I have heard all sorts of advice from people…

“Duaa might be delayed, but never discarded”,

“Your time will come”

“My dear, Allah just wants to keep listening to your voice!”

“He tests those He loves”

“Allah will not test you beyond your capacity”

And finally, and perhaps the most sound advice was… “You might not get everything in this life”.

I confess, the last advice stung. But it was true. I thought a lot about all the other pieces of advice people gave me. I think they weren’t wrong either.
You see, when you make Duaa, it is indeed never discarded. The acceptance may change its form. For example, a person might be wishing for something he “wants”, but You O Allah might be accepting the duaa and fulfilling a “need” instead. 

A duaa that was delayed was most probably because of some other hikmah that I cannot see right now. But some time in the future, You may give me the understanding to look back and realize the better good that was at work for me. The delay of time it took actually shaped up something better for me in the long run.

One immediate blessing of the delay was that I kept making Duaa and hence, stayed connected to You. 

The Quran is filled with beautiful prophetic duaas, and that tells us so much about how much You love it when we make Duaa. You have even taught us their words… the words which they had said to you when there was no one else.  

I also know that while I wait, You will not test me beyond my capacity. That is a promise You have made with us in the Quran. And through another promise in the Quran, You have comforted me by telling me that You will send ease with every hardship. So I just have to look harder, and realize all the good going for me while I wait for my duaa to be fulfilled. 

The Quran also tells me how I should act once my duaa is accepted. So I remind myself of the ways to stay grounded and grateful. 

The person who advised me that I may not get everything in this life, perhaps wanted to set my heart at ease. That person taught me sabr. If I keep my connection strong with You, I will make it through. Remembering Your promises in the Quran will make the journey less difficult. I know that for every second of wait in this life, I will get compensation when I meet You. 
I know I’m in safe hands. 

To be continued… 

میرے پیارے اللہ میاں

‎میں کچھ عرصے سے ایک خاص دعا مانگتی آئی ہوں۔ دعاؤں کی قبولیت کے متعلق کئی لوگوں کی مختلف آراء سنی ہیں۔

‎مثلا
‎”دعا کی قبولیت میں دیر تو ہو سکتی ہے، مگر کوئی دعا کبھی رد نہیں کی جاتی۔”
‎”تمہارا وقت ضرور آئے گا۔”
‎”شاید اللہ کو تمہاری آواز سننا بہت پسند ہو گا۔”
‎”وہ جن سے خاص محبت کرتا ہے، انہی کو آزماتا ہے۔”
‎”اللہ تمہیں تمہاری برداشت سے زیادہ نہیں آزمائے گا۔”

‎اور یا یہ کہ “ہمیں اس زندگی میں ہر وہ چیز نہیں ملتی جو ہم چاہتے ہیں”

‎یہ آخری والی بات کسی حد تک تکلیف دہ ضرور ہے۔ مگر شاید یہ بالکل صحیح ہے۔ یا شاید یہ تمام باتیں ہی صحیح ہیں۔

‎ہم جب بھی آپ سے کوئی دعا مانگتے ہیں، آپ وہ کبھی رد نہیں کرتے۔ قبولیت میں تاخیر ہو سکتی ہے۔ یا کسی غیر متوقع صورت میں پوری کی جا سکتی ہے۔ مثال کے طور پر ایک شخص اپنی ایک “خواہش” کے پورے ہونے کی دعا کرتا ہے۔ اور جواب میں اسکی کوئی خاص “ضرورت” پوری کر دی جاتی ہے۔

‎دعا کی قبولیت میں تاخیر کسی بھی حکمت کی وجہ سے ہو سکتی ہے، جو ضروری نہیں کہ ہمیں اس وقت سمجھ بھی آئے۔ لیکن کئی مرتبہ، کچھ عرصہ گزرنے کے بعد، آپ مجھے اس قابل بنا دیتے ہیں کہ میں کسی زمانے میں مانگی ہوئی دعا کے بروقت پورا نا ہونے میں پوشیدہ بھلائی کو سمجھ سکوں۔ میں یہ سمجھ سکوں کہ اس تاخیر کی وجہ سے میرے لئیے کسی ایسی چیز کا حصول ممکن ہو سکا جو میرے لئے کہیں بہتر تھی۔

‎اس تاخیر کا ایک اور فائدہ یہ بھی ہوا کہ اس دوران میں دعا مانگتی رہی۔ یوں میرا آپ سے تعلق نہ صرف قائم رہا بلکہ مزید گہرا ہوتا رہا۔

‎قرآن میں بےشمار انبیاء کرام کی بہت خوبصورت دعائیں موجود ہیں۔ ان کو پڑھ کے اور بہت سی باتوں کے ساتھ یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ آپ کو ہمارا دعا مانگنا کس قدر پسند ہے۔ ان تمام انبیاء کرام کی کئی دعائیں آپ کو کتنی محبوب ہوں گی جو آپ نے ان تمام دعاؤں کو حرف بہ حرف ہم تک پہنچا دیا۔ وہ دعائیں شاید انہوں نے بالکل تنہائی میں مانگی تھیں۔ لیکن آپ کو وہ اس قدر پسند آئیں کہ آپ نے ان کو اپنے حبیب اور انکی امت تک پہنچایا۔ تاکہ ہم جان سکیں کہ یہ عمل، خواہ کتنی ہی خاموشی سے کیا جائے، لیکن اگر یقین اور جذبہ شامل ہو تو آپ کے نزدیک محبوب ترین ہے۔

‎مجھے یہ بھی یقین ہے کہ جب تک میری دعا قبول نہیں ہوتی، آپ کبھی مجھے میری برداشت سے زیادہ نہیں آزمائیں گے۔ یہ وعدہ آپ نے قرآن میں بھی کیا ہے۔ اور ایک اور وعدہ، جو ہمیشہ ہمارے لئیے بہت تسلی بخش رہا ہے، وہ یہ ہے کہ آپ مشکلات کے ساتھ راحت بھی دینے والے ہیں۔ لہذا ضرورت صرف غور کرنے کی ہے کہ جہاں میری دعا تاخیر سے قبول ہو رہی ہے، وہاں آپکی بہت سی مہربانیاں بھی میرے لئیے پوشیدہ ہیں۔

‎قرآن ہی میں آپ نے یہ بھی بتایا ہے کہ دعا قبول ہو جانے پر ہمارا کیا طرز عمل ہونا چاہئے۔ اس لئے میں ہمیشہ کوشش کرتی ہوں کہ بہرحال عاجزی اور شکرگزاری کا دامن کبھی نہ چھوڑوں۔

‎جنہوں نے مجھے یہ بتایا تھا کہ ہمیں زندگی میں ہمیشہ ہر چیز اپنی خواہشات کے مطابق نہیں ملتی، انہوں نے شاید ایسا مجھے تسلی دینے کے لئیے کہا تھا۔ انہوں نے دانستہ یا غیر دانستہ طور پر مجھے صبر سکھا دیا۔

‎اگر آپ سے تعلق مضبوط رہا، تو یہ سفر آسانی سے کٹ جائے گا۔ آپ کے وعدے جو قرآن میں جگہ جگہ موجود ہیں، اس سفر کی تلخیوں کو آسان بنا دیتے ہیں۔ مجھے معلوم ہے کہ اس زندگی میں انتظار کے کرب میں گزرے ہر لمحے کے بدلے میں کچھ بہترین ملنے والا ہے۔

‎میں جانتی ہوں کہ آپ میرے بہترین خیر خواہ ہیں۔

Editor's Pick